اسلام آباد۔( نمائندہ خصوصی )کل جماعتی کانفرنس نے غزہ میں فوری، غیر مشروط جنگ بندی، فلسطینی عوام کے خلاف مظالم کے خاتمے، اسرائیل کو جنگی جرائم کی کارروائیوں پر جوابدہ ٹھہرانے اور فلسطین کی صورتحال پر او آئی سی کا ہنگامی سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ 29 نومبر کو فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر خصوصی جوش و خروش کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا گیا۔اس امر کا اظہار فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے پیر کو ایوان صدر میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں کے اعلامیہ میں کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستانی معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والی پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے اجلاس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی)، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے بار بار جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف جاری وحشیانہ جارحیت اور نسل کشی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیاس
امر پر بھی گہری تشویش ظاہر کی گئی کہ اسرائیل جس بے رحمی کے ساتھ جنگی جنون کو وسعت دے رہا ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے، اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مسلسل خلاف ورزیوں بشمول لبنان کے خلاف حالیہ جارحیت، مغربی کنارے میں حملے، تہران میں حماس کے رہنما اور لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے قتل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔اعلامیہ میں فلسطین اور کشمیر کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت اور فلسطین کے بارے میں او آئی سی اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں جن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور تنازعہ کے پرامن اور مذاکراتی حل کا مطالبہ کیا گیا ہے ، کے لئے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا گیا2 اگست 2024 کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں”فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی ظلم و بربریت کی مذمت” کے عنوان سے منظور کی گئی قرارداد اور پاکستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ دیگر متعلقہ قراردادوں کا اعادہ کیا گیا۔کل جماعتی کانفرنس نے اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جس کے نتیجے میں 42,000 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور 96000 سے زائد فلسطینی شدید زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ غزہ کی تقریبا پوری آبادی کی بڑے پیمانے پر تباہی اور نقل مکانی ہوئی ہے۔ اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں، پناہ گاہوں اور پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملوں اور امدادی کارکنوں اور صحافیوں کے بہت بڑی تعداد میں قتل اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کی بھی مذمت کی گئی۔اعلامیہ کے مطابق کل جماعتی کانفرنس نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے خلاف مظالم کے خاتمے ،غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، بلا روک ٹوک انسانی امداد کی ترسیل اور طبی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی کارروائیوں پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔ شرکا نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو علاقائی امن و استحکام کو مزید نقصان پہنچانے سے روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے جس میں لبنان اور دیگر علاقائی ممالک کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی روک تھام بھی شامل ہےشرکا نے مقبوضہ فلسطین کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ وسیع تر خطے کے امن و استحکام کے لئے او آئی سی، عرب ریاستوں کی لیگ، اقوام متحدہ اور دیگر برادر ممالک کی طرف سے جاری سیاسی اور سفارتی کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ کل جماعتی کانفرنس نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کی صورتحال، خطے میں اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت اور علاقائی امن و سلامتی پر اس کے مضمرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہنگامی سربراہی اجلاس بلایا جائے اور امت مسلمہ کے اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 18 ستمبر 2024 کی قرارداد ای ایس 10/24 پر مکمل عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا، جو دیگر کے ساتھ ساتھ اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے)کی طرف سے عبوری اقدامات پر عمل کیا جائے جو اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی مزید کارروائیوں کے ارتکاب سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی سی جے کی 19 جولائی 2024 کی مشاورتی رائے جو اسرائیلی قبضے کے غیر قانونی ہونے کی تصدیق کرتی ہےاس پر عمل کیا جائے۔کانفرنس میں 11 نومبر 2023 کے عرب اسلامی سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی یاد دہانی کرائی گئی جس میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی بند کردیں۔ کل جماعتی کانفرنس نے فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے) کے کردار کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔کانفرنس میں فلسطین کے برادر عوام کی ہر ممکن سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور انسانی مدد کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے کےپاکستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ شرکا نے پاکستان کی جانب سے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی10 کھیپ بھیجنے اور لبنان کے عوام کے لیے طبی امداد کی فراہمی کو سراہا اور فلسطین کے برادر عوام کے لئے انسانی امداد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں فلسطینی طلبا کے لئے تعلیمی مواقع اور پاکستان میں زخمی فلسطینی بچوں کے علاج معالجے کی فراہمی شامل ہیں۔کانفرنس میں فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور دیگر بنیادی حقوق کے حصول کے ساتھ ساتھ ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اعلان کیا گیاجس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل ہو۔ کانفرنس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے برادر عوام کی سیاسی، سفارتی اور انسانی امداد جاری رکھے اور غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کرے۔کانفرنس میں 29 نومبر 2024 کو فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر خصوصی جوش و خروش کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کانفرنس نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور تنازعہ جموں و کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ 7اکتوبر 2024کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس نے اس قرارداد کی منظوری دی۔