کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینیوں کی مدد کرنا تمام امت مسلمہ پر فرض ہے ۔ فلسطینیوں نے اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کے تکبر اور غرور کو خاک میں ملا دیا ہے ، جو 7 اکتوبر 2023ء کے بعد یہ دعویٰ کرتے تھے کہ ہم حماس کو تباہ کریں گے ۔ حماس کے مجاہدین آج بھی میدان میں برسرپیکار ہیں ۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی اور مذہبی قیادت پر مشتمل قومی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے ، جو پوری دنیا میں جا کر امت مسلمہ کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف حکمت عملی کے لیے تیار کرے ۔ اسرائیل انسانیت کا دشمن ہے ۔ فلسطینی عوام نے اپنی قربانیوں کے لیے فلسطینی اور مسجد اقصیٰ کے کاز کو زندہ رکھا ہے ۔ مفتی اعظم تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ایک سال کے دوران چالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کر دیا اور غزہ کو تباہ کردیا لیکن آج ایک سال بعد بھی فلسطینیوں کے حوصلے اور جذبہ حریت کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے ۔ ہمیں ہر فورم پر فلسطینیوں کی مدد کے لیے عملی کام کرنا ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی شب شاہراہ قائدین پر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یہ کانفرنس غزہ پر اسرائیل کے حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد کی گئی تھی ۔ کانفرنس کی صدارت مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر علامہ ساجد میر نے کی جبکہ حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر ، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق ، اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی ، قاری محمد حنیف جالندھری ،مولانا اورنگزیب فاروقی ، جےیوآئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ، جےیوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو ،ناظم اعلی مرکزی اہلحدیث کے حافظ عبدالکریم ،علامہ ابتسام ظہیر ، مولانا معاویہ اعظم طارق ، مولانا شکیل الرحمن فاروقی ،مولانا یاسین ظفر ، مولانا شجاع الدین شیخ ،مولانا حماد لکھنوی ،قاری محمد عثمان ، مولانا طلحہ رحمانی ،مولانا اعجاز مصطفی ، مولانا سمیع الحق سواتی ،مفتی حامد طیبی ،مولانا محی الدین شاہ ،قاری صہیب میر محمدی ،مولانا مفتی محمد یوسف کشمیری ، مولانا ارسلان کیانی ،مولانا عبدالرشید نعمانی ، مولانا نور الحق ، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان ،متحدہ قومی موومنٹ کے عبدالحسیب خان ، شیخ الحدیث مولانا منظور احمد مینگل ،مولانا کفیل شاہ بخاری ،مولانا رانا دلشاد ،مولانا طاہر آصف ،مفتی عابد مبارک ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی ،مفتی فضل سبحان ،مولانا ابو تراب اور دیگر نے خطاب کیا ۔ مفتی تقی عثمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی رات اہل کراچی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ جن مجاہدوں نے اپنی یا اپنے گھر والوں کی جانیں قربان کی ہیں یا جن بہنوں نے قربانی دی اور اپنے شہداء کی شہادت پر آنسو بہانے کی بجائے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا اور اپنے اللہ سے کہا کہ اے اللہ آپ کو اور شہید چاہئیں تو ہم قربانی کے لیے تیار ہیں یا اور قربانی چاہئے تو اس کے لیے ہم تیار ہین اور آپ کے توحید کے کلمے کے لیے تیار ہیں ۔ اللہ نے ان مجاہدوں کو یہ توفیق عطا فرمائی ہے کہ وہ عالمی سامراج کی غلامی کے طوق کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی جان قربان کرکے دنیا کو یہ بتایا کہ اللہ کے نام پر جہاد کرنے والے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں مرعوب نہیں کر سکتی ۔ آج سے ایک سال قبل اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہم چند دن میں ہی حماس ختم کر دیں گے لیکن آج ایک سال بعد نہ صرف ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا میں اسرائیل کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ، جو اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرتا ہے اللہ تعالی کی نصرت اس کے ساتھ ہے ۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ جب سے فلسطین کا جہاد شروع ہوا ہے ہر مسلمان پر فرض عین ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق فسلطینی عوام کی مدد کریں ۔ اصل فرض حکمرانوں کا ہے ۔ حکمران صرف حمایت کا اعلان کرنے کے بجائے عملی اقدام کریں ۔ طاغوت ہر لمحے اپنی دہشت گردانہ قوت کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔ اس کے مدمقابل کھڑے مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرنا ہم سب فرض اور جہاد ہے ۔ مسلمانوں اگر آپ براہ راست فلسطین کے جہاد میں شریک نہیں ہو سکتے تو اپنی استطاعت کے مطابق دیگر ذرائع سے ان کی مدد کریں ۔ ایسا کرنا آپ پر فرض ہے ۔ یہاں پر آپ کی حاضری بھی اہم ذمہ داری ہے ۔ آج آپ نے اس اجتماع کے ذریعہ پیغام دیا ہے کہ قوم فلسطینی عوام کے ساتھ ہے ۔ آج امت مسلمہ اور ہماری قوم کے گلے میں جو طوق ہے اسے نکالنے کے لیے فلسطینی مجاہدین کا انتخاب کیا ہے ۔ فلسطین میں نومولود بچوں کو شہید کر دیا گیا ۔ عالمی فورم اسرائیل کو عالمی مجرم قرار دے چکے ہیں لیکن استعمار اس کی سرپرستی کر رہا ہے ۔ انشاء اللہ بہت جلد ہم مسجد اقصیٰ کو آزاد دیکھیں گے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کا ہمیشہ واضح موقف ہے کہ ناجائز ریاست ہے ۔ جب لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے تو ہم نے فلسطین کے ایشو کو زندہ رکھا اور کراچی سمیت ملک بھر کی شاہراہوں پر اسرائیل کو تسلیم کرنے والے نظریہ کو سبوتاژ کر دیا ۔ غزہ کی ماؤں بہنوں اور بچوں نے 50 ہزار نفوس کی قربانی دے کر مسجد اقصی اور فلسطین کے قضیے کو زندہ رکھا ۔ آج فلسطینی جیت چکے ہیں اور اسرائیل شکست کھا چکا ہے ۔ عالمی سامراج تم کل بھی قاتل اور آج بھی قاتل ہو ۔ یورپ کی سرپرستی میں انسانیت کا قتل ہو رہا ہے ۔ اسرائیل اور اس کے سرپرست ہولوکاسٹ کا بدلہ فلسطینیوں سے لینا چاہتے ہیں ۔ 7 اکتوبر 2023 ء کو جب حماس نے طوفان اقصی شروع کیا تو اس کے بعد 14 اکتوبر کو ہم نے پشاور میں اپنی مفتی محمود کانفرنس کو طوفان اقصی کا نام دیا ۔ ہم کل بھی آپ کے ساتھ تھے اور آج بھی آپ کے ساتھ ہیں 50 سال پہلے بھی آپ کے ساتھ ہیں اورآج بھی آُ کے ساتھ ہیں ۔ ہمارا ہر قدم آپ کے ساتھ ہے ۔ آج اسلام آباد میں صدر پاکستان اور وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والی آل پارٹیز فلسطین کانفرنس میں کہا کہ آج صرف قرار داد کی ضرورت نہیں بلکہ فلسطینی عملی اقدام کی امید رکھتے ہیں ۔ تمام سیاسی اور مذہبی قوتوں پر مشتمل ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے ، جو پورے عالم اسلام میں فلسطین کاز سے لوگوں کو آگاہ کرے ۔ میں نے واضح کر دیا ہے کہ ایک سال حکمرانوں کی خاموشی ایک جرم ہے ۔ آج فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم پر امت مسلمہ خاموش کیوں ہے ۔ ایسی خاموشی پر سخت وعید ہے ۔ یہود کی ریاست قائم کرنا جرم ہے ۔ پاکستان کے عوام اپنے فلسطینیوں بھائیوں کے شانہ بشانہ لڑے ہیں اور آئندہ بھی لڑتے رہیں گے ۔ میں نے پاکستانی حکمرانوں سے کہا کہ آپ سے تو جنوبی افریقا زیادہ بہتر رہا ، جو فلسطین کے مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا اور عالمی عدالتی انصاف نے اسرائیل کو فلسطینی علاقے خالی کرنے کا حکم دیا ۔ مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے افغانستان ، لبنان ، عراق اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کی تو میں تمہیں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری تاریخ میں غلامی کے خلاف جدوجہد سے عبارت ہے ۔ آزادی کے جدوجہد میں اس بر صغیر میں لاکھوں ہزاروں علماء نے قربانیاں دی ۔ ہم انہیں کی اولادوں میں سے ہیں ۔ ہم اپنے اسلاف کے جذبے کو آگے لے کر بڑھیں گے ۔ اسرائیل انسانیت کا دشمن ، قاتل ہے ۔ جو اسرائیل کا حامی ہے ، وہ انسانیت کا دشمن ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے فلسطینی نمائندے سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم آخری خون کے قطرے تک آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ آج تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں ، جن میں بچے اور خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں ۔ ان میں اسماعیل ہنیہ شہید بھی شامل ہیں ۔ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں اور بڑی تعداد میں پناہ گزین کیمپوں میں ہیں ۔ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے لیکن فلسطینی آج بھی عزم و استقامت سے اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیا قومی میڈیا کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ یہاں بیٹھے ہوئے لاکھوں افراد کی آواز کو دنیا تک پہنچائے ۔ مسلمانوں کے لیے عالمی سامراج نے دہشت گردی کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے ۔ کیا اب یہ ضروری نہیں ہے کہ ان اصطلاحات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور بتادیا جائے کہ اصل دہشت گرد کون ہے ۔ کیا آج مغرب کا ضمیر مر چکا ہے ۔ وہ مظلوموں کے قتل و غارت پر خاموش کیوں ہے ۔ عالمی ماہرین قانون اور دانشوروں کو بٹھا کر ایک عالمی عدالت قائم کی جائے ، جو اس بات کا تعین کرے کہ ان جرائم میں ملوث اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کے خلاف کیا اقدامات کئے جائیں اور کس طرح عالمی دباو بڑھایا جائے ۔ جس طرح ویت نام کی جنگ کے بعد امریکا پر دباو بڑھا ۔ اسلام آباد میں حکومت کے تحت ہونے والی فلسطین آ پارٹیز کانفرنس کی تحسین کرتا ہوں تاہم حکمرانوں اور صاحب اختیار لوگوں کا کام اظہار یکجہتی نہیں بلکہ عملی اقدام کرنا ہے ، فلسطین کے مسئلے پر بہتر یہ ہوتا کہ او آئی سی سربراہی اجلاس کے لیے حکمت عملی اور دعوت نامہ تیار کیا جاتا ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ادویات سمیت مختلف شعبوں میں فلسطینیوں کی مدد کی جائے ۔ انسانی اور میڈیکل امداد کی ترسیل کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں اور حکومت پاکستان سمیت تمام ادارے اور حکمران اس پر توجہ دیں ۔ آج ہمارا یہاں جمع ہونا جذبہ ایمانی کا اظہار اور فلسطینیوں سے یکجہتی ہے تاکہ اپنا پیغام اقوام عالم تک پہنچا دے ۔ اقوام متحدہ کی جب تک تنظیم نو اور ویٹو پاور ختم نہیں کی جائے ، تب تک یہ ادارہ فعال کردار ادا نہیں کر سکتا اور لیگ آف نیشن کی طرح ناکام ہو جائے گا ۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق میں اور صہیونیوں کی مخالفت میں مظاہرے کئے جا ر ہے ہیں ۔ ہم اہل غزہ کے ساتھ ہیں ۔ یہ اہل غزہ کی کرامت ہے ۔ اہل غزہ اپنی آزادی کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں ۔ یہ اسرائیل کی ناکامی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام پر 356 دنوں میں بم برسائے گئے ، ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ۔ ہم آج کے دن کو ان شہیدوں کے نام کرتے ہیں ، جنہوں نے اپنے بچوں کی لاشوں کو اٹھایا لیکن پھر بھی ہمت نہیں ہارے ۔ انشاء اللہ بیت المقدس ضرور آزاد ہو گا ۔ 58 اسلامی ممالک ، 2 ارب سے زائد مسلمان صرف زبانی اور کلامی مذمت کرتے ہیں ۔ میں مسلمان حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بروز محشر اللہ اور اس کے رسولۖ کو کیا جواب دو گے ۔ اسلامی ممالک کے حکمران اسرائیل کے خلاف کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں ۔ کراچی کے عوام نے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا جھنڈا اٹھا کر ان کا ساتھ دینے کا عزم کیا ہے ۔ مفتی تقی عثمانی صاحب نے فتوی دیا ہے کہ عالم اسلام پر جہاد فرض ہو گیا ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام جاگ جائے ۔ میں تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک اتحادی فوج تشکیل دیں ۔ ناظم اعلی مرکزی اہلحدیث کے حافظ عبدالکریم ہم مسئلہ فلسطین کے لیے ، مسئلہ کشمیر کے لیے ، ختم نبوت کے لیے اکھٹے ہیں ۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیل اور امریکا کے ہاتھوں فلسطینیوں کی خونریزی کی مذمت کرتا ہوں ۔ اسرائیل نے ایک سال میں 2 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے ۔ اسرائیلی جنگ میں انڈیا کا اسلحہ بھی استعمال ہوا ہے ۔ فلسطین کے عوام مسلمان حکمرانوں کو پکار رہے ہیں کہ وہ ان کی مدد کو کیوں نہیں آ رہے ۔ مسلمان حکمران ممالک کس بات کا انتظار کر رہے ہیں ۔ تمام علماء اور دینی تنظیمیں متحد ہو کر امریکا اور اسرائیل سمیت اس کی حمایت کرنے والوں کا مکمل بائیکاٹ کریں ۔ مولانا محمد معاویہ اعظم طارق نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے ایک میں 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے ۔ اس زبردستی کی مسلط کردہ جنگ میں اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ دنیا کے سامنے آ گیا ہے ۔ مسلمان ممالک فلسطینیوں کی حمایت میں کھل کر سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ فلسطین کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی ۔ پاکستان کے عوام ہمیشہ فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ پاکستان کو اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کرنا چاہئے ۔ مولانا شکیل الرحمن فاروقی نے کہا کہ فلسطین ہمیشہ سے ہمارا تھا اور ہمارا ہی رہے گا ۔ جب فلسطینیوں جسم میں جان ہے اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔ کوئی بھی طاقت فلسطینیوں کو ان کے آزادی کے حق سے محروم نہیں کر سکتی ۔ مولانا کفیل شاہ بخاری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں اپنی آزادی کے لیے آج بھی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ان کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ اسرائیل کے فلسطین پر مظالم پر دنیا کی خاموشی پر افسوس ہے ۔ اسرائیل کو اگر نہ روکا گیا تو یہ جنگ پورے عالم اسلام میں پھیل جائے گی ۔ اسلامی ممالک کو مل کر صف بندی کرنا ہو گی اور مسلمانوں کا ایک اتحاد تشکیل دینا ہو گا ، جو پوری دنیا کے مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرے ۔ مفتی عابد مبارک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ہمارے ملک میں بھی خانہ جنگی کرانا چاہتے ہیں ۔ ہمیں ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔