دلی (مانٹرنگ ڈیسک ):جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے مذاکرات کے نام پر انہیں دھوکہ دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یاسین ملک نے ”یو اے پی اے“ ٹربیونل میں جمع کرائے گئے ایک تفصیلی حلف نامے میں انکشاف کیا کہ انہیں 1990 کی دہائی کے اوائل میں مختلف بھارتی حکام نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تنازعہ کشمیر کو بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام کی یقین دہانی پر ان کی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے جنگ بند ی کی اور 1994میں بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کا آغاز ہوا ا۔ یاسین ملک نے کہا کہ اس دورن میرے خلاف عسکریت پسندی سے متعلق درج تمام 32مقدمات خارج کر دیے گئے ۔یاسین ملک نے کہا کہ جنگ بندی کرنے پر انکی تنظیم کو تنقید کا نشانہ بننا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود بھارتی حکام نے وعدوں کی پاسداری نہیں کی جبکہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کو اب غیر قانونی تنظیم قرار دیا گیا ہے ۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے اسیر سربراہ نے مزید کہا کہ میں نے مسلح جدوجہد ترک کر دی تھی اور عدم تشدد کا طریقہ اپنایا تھا لیکن مجھے اور میری تنظیم کو مسلسل غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا۔