کراچی (نمائندہ خصوصی )ایپی لیپسی فاﺅنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہاہے کہ ایپی لیپسی منی فیلوشپ کے انعقاد کا بنیادی مقصد جونیئرز ڈاکٹر کو مرگی کے مریضوں کا اطمینان بخش علاج کرنے کے لیے تربیت فراہم کرنا ہے۔ مرگی کا صحیح طریقے سے علاج کیا جائے تو مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے اور زندگی بحال ہوجاتی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ایپی لیپسی فاﺅنڈیشن پاکستان کے تحت سالانہ ایپی لیپسی منی فیلو شپ کا انعقاد کرتی ہیں جس کا مقصد معالجین کو تربیت دینا ہوتا ہے۔یہ مرگی کے مریضوں کے لیے پاکستان میں ڈاکٹروں کی مدد کے لیے ایک جامع کورس ہے۔اس سال یہ منی فیلوشپ ورکشاپ گیٹزفارما(Getz Pharma) کے تعاون سے سوات میں منعقد کی گئی ہے۔اس ورکشاپ میںڈاکٹر رشید جومہ، ڈاکٹر نائلہ شہباز، ڈاﺅیونیورسٹی ہیلتھ سے ڈاکٹر میمونہ صدیقی، شفاءانٹرنیشنل سے ڈاکٹر اسفند نیازی اور چلڈرن اسپتال ،لاہور سے ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے شرکت کی ۔ ورکشاپ کے شرکاءکو مرگی کے انتظام کی(The Basics of Epilepsy Management) بنیادی باتیں سکھائی جاتی ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ورکشاپ کے شرکاءکو پاکستان میں مرگی کی بیماری کے علاج میں حائل دشواریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کو سمجھنا ضروری ہے اور انہوں نے شرکاءکو پاکستان کی ایپی لیپسی گائیڈ لائن بھی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ قلت (Shortage) اور مہنگی ادویات مرگی کے مریضوں کے علاج میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرگی کی بعض ادویات کو جان بچانے والی ادویات کا درجہ دے کر سبسڈی دینی چاہئے تاکہ مرگی کے مریضوں کی زندگی کو اذیتناک بننے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مرگی کی ڈیوائس اتنی مہنگی ہے کہ عام آدمی تو کیا مناسب آمدنی کمانے والا فرد بھی اسے حاصل نہیں کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ مرگی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے حکومت کو مرگی کے مرض کی ادویات کی قلت پر قابو پانے اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر رشید جومہ نے مرگی کی سرجری کے آپشن پرروشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے بچوں میں مرگی کے مرض کے بارے میں آگاہی فراہم کی ۔ڈاکٹر نائلہ شہباز نے خواتین میں مرگی اور حمل کے دوران مرگی کے حملے اور نومولود پر اس بیماری کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے بارے میں شرکاءکو بتایاجبکہ ڈاکٹر اسفند نیازی نے ایک دورے اور مرگی کے فرق پر آگاہی کرائی۔ ڈاکٹر میمونہ صدیقی کا لیکچر مرگی کی مختلف اقسام اور اس کی پہچان پر تھا۔