اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس مکمل ہونے تک موخر کیا جائے اور اپوزیشن بھی احتجاج موخر کرے، 63 اے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں ۔جمعہ کو یہاں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک موخر کرے۔ انہوں نے اپوزیشن سے بھی کہا کہ وہ بھی اس دوران احتجاج ملتوی کر دے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پر عجلت سے کام نہ لیا جائے، 18ویں ترمیم کیلئے ہم نے 9 ماہ سوچ بچار کی تھی، اگر ہمارا ووٹ اتنا اہم ہے تو ہمیں بھی سنا جاناچاہئے، ہم آرٹیکل 63 اے سےمتعلق عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیئے، آئینی ترمیم پر ہماری جو بھی حکمت عملی ہوگی وہ ہمارے پارٹی موقف کےتابع ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمیں مشترکہ اجلاس سےمتعلق کوئی اطلاع نہیں ہے، اپوزیشن سےکہتاہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کرے، ایس سی اوکانفرنس میں آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہتےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلناہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات ٹھیک نہیں ہے، اس وقت بلوچستان اور کے پی میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، حکومت کی طرف سے مدارس کی رجسٹریشن بندہے، اتفاق رائے کے باوجود مدارس کے معاملے کو حل نہیں کیا گیا۔ دینی مدارس کے اکائونٹس بند ہیں جس کی وجہ سے معاملات رکے ہوئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کیلئےعملی اقدامات کرنا ہوں گے، فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کی خاموشی تشویش ناک ہے، مسلمانوں کوایک متحدہ کمان میں آنا چاہئے، فلسطین میں نسل کشی پردل افسردہ ہے، اسرائیل وحشیانہ اور ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے جسے روکنا امت مسلمہ کا فرض ہے، اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں 60 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا۔