اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان کے تعلیمی نظام میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے جمعرات کو”پبلک فنانسنگ ان ایجوکیشن ” رپورٹ 23۔2022 کی باضابطہ منظوری دے دی۔ یہ رپورٹ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای) کی جانب سے تیار کی گئی ہے جس میں گزشتہ چار سالوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں مالی اخراجات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سامنے آنے والے اہم حقائق تعلیمی فنڈنگ کے بحران اور فوری اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔پبلک فنانسنگ ان ایجوکیشن رپورٹ 23۔2022 کے مطابق پاکستان میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5 فیصد ہیں جو گزشتہ سال کے 1.7 فیصد سے کم ہیں جبکہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز ) کے تحت 4 فیصد کی بین الاقوامی معیار سے کہیں کم ہیں۔مزید یہ کہ بجٹ میں توازن کی کمی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں 88 فیصد اخراجات تنخواہوں اور دیگر روزمرہ کے اخراجات پر خرچ ہو رہے ہیں جبکہ صرف 12 فیصد ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص ہیں جو تعلیمی انفراسٹرکچر کی بہتری اور جدید کاری کے لئے ناکافی ہیں۔یہ اہم اجلاس وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری، سینئر جوائنٹ سیکرٹری ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان انسی ٹیوٹ آف ایجوکیشن ڈاکٹر محمد شاہد سرویا اور ورلڈ بینک کی ٹیم سمیت دیگر اہم حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سطح پر بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی ناکافی فنڈنگ اور غیر رسمی تعلیم کی طرف کم توجہ جیسے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26.2 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے لئے غیر رسمی تعلیم کی حکمت عملی پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہےکہ تعلیمی اخراجات کو جی ڈی پی کے کم از کم 4 فیصد تک بڑھایا جائے تاکہ پاکستان کی تعلیمی ضروریات اور بین الاقوامی وعدوں کو پورا کیا جا سکے۔ ساتھ ہی ترقیاتی اور روزمرہ کے اخراجات کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ تعلیمی شعبے میں جدت اور بہتری لائی جا سکے۔اجلاس کے اختتام پر سیکرٹری تعلیم نے رپورٹ کی تیاری میں پی آئی ای اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزارت تعلیم ان اہم مسائل کو حل کرنے اور پاکستان کے تعلیمی مالیاتی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کرے گی۔یہ رپورٹ تعلیمی بجٹ کے بہتر استعمال، احتساب اور صوبائی تعلیمی نظام کی صلاحیت میں اضافے کے لئے ایک اہم رہنما اصول فراہم کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں تعلیمی نتائج میں بہتری کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دی جا رہی ہے۔