اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو بہتر اور شفاف بنانا چاہتی ہے، مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، دو تہائی اکثریت کا یقین ہونے کے بعد آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں پیش کریں گے،ہم نے پارلیمان اور آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہوئی ہے،ہم ہر صورت میں اس کے تحفظ کو برقرار رکھیں گے۔احتجاج اور دھرنے بانی پی ٹی آئی کی روایت رہی ہے، شنگھائی کانفرنس قومی مفاد کا معاملہ ہے، اس سلسلے میں امن و امان برقرار رکھنا حکومت کا فرض ہے۔منگل کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ کوئی بھی امیدوار انتخابات جیتنے کے تین دنوں کے اندر کسی پارٹی کو جوائن کر سکتا ہے، میرا سوال ہے کہ ججز نے کس طرح تین کو پندرہ سے بدل دیا، آئین میں واضح ہے کہ جو بھی رکن اپنی پارٹی کے خلاف جائے گا وہ ڈی سیٹ ہو جائے گا لیکن اس کا ووٹ گنا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ گزشتہ ماہ اگست میں 2017 کے ایکٹ میں ترمیم کر چکی ہے جس کا اطلاق بھی 2017 سے ہو چکا ہے۔عدالت آرٹیکل 263 اے نظرثانی کیس میں اگر اس قانون کو مان کر اور دیکھ کر فیصلہ کرے گی تو اس سے عدلیہ کی عزت و توقیر میں اضافہ ہو گا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آرٹیکل 239 فائیو میں واضح لکھا ہے کہ کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ کی طرف سے کی گئی ترمیم پر سوال نہیں اٹھا سکتی،عدلیہ سمجھتی رہی ہے کہ وہ آزادی کے نام پر کچھ بھی کر سکتی ہے، مارشل لا کے دور میں وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا، منتخب حکومتیں ختم کی گئیں ۔ یہ انفرادی نہیں بلکہ پارلیمان کی توقیر کامعاملہ ہے، ہم نے اس کے تحفظ کی قسم کھائی ہوئی ہے اور اس کا وقار بحال رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے حکومت کی پارلیمانی کمیٹی کو غیرموثر بنا دیا ہے، عدلیہ چاہے کتنا ہی غلط فیصلہ کیوں نہ دے، ہم سپریم جوڈیشل کونسل نہیں جا سکتے، اگر پارلیمان کی ساخت پر حرف آتا ہے تو پارلیمان کو اپنا استحقاق ثابت کرنا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ شنگھائی کانفرنس قومی مفاد کا معاملہ ہے، بانی پی ٹی آئی کی روایت ہے کہ جب بھی کوئی ایسا موقع آتا ہے تو پی ٹی آئی کے لوگ احتجاج اور دھرنے شروع کر دیتے ہیں، انہوں نے آج تک کوئی جمہوری یا سیاسی احتجاج نہیں کیا۔ان لوگوں نے نو مئی کو قومی تنصیبات کو نشانہ بنایا، کانفرنس کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی خان نیک نام جج ہیں، ان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے اور سینئر مووسٹ بھی ہیں۔اگلے چیف جسٹس کے حوالے سے ان کی تقرری کے بارے کوئی ابہام نہیں ہے۔