ہر سال01 اکتوبر کو دنیا بھر میں سنئیر سیٹیزن ڈے یعنی یوم منایا جاتا ہے۔ جسے سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن نے 19 اگست 1988 کو سرکاری سطح پر سینئر سٹیزن ڈے کے طور پر قبول کیا اور 21 اگست کو امریکہ میں سینئر سٹیزن ڈے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔جسے رفتہ رفتہ دیگر ممالک میں بھی تسلیم کیا جانے لگا۔ جس کا مقصد جن حضرات کی عمریں 60 برس سے اوپر ہو چکی ہو۔ وہ سینئر سٹیزن م کہلائے جائیں گے۔ یہ عمر رسیدہ شہری اپنے عمر رسیدہ گی کے باعث دن بدن کمزوریاں جھیلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ان پر خاص توجہ دی جائے۔ کیونکہ ہر کام بذاتِ خود نہیں کرسکتے، بات جلدی سمجھ نہیں پاتے، خود سے کہیں آ جا نہیں سکتے ،راستہ بھول جاتے ہیں ۔ ٍالغرض تمام وہ کام جو سینئر سٹیزن اپنی ضعیف العمری کی وجہ کر کرنے میں دقت محسوس کرتے ہیں، نوجوان طبقہ بجائے ان پر جھجھلاہٹ کے اپنے مزاج کو قابو میں رکھ کر ان کی مدد کرے۔ ضعیف العمری کے باعث انھیں ان کی کسی غلطی پر جھڑکا نہ کریں، یہ عمر کا تقاضہ ہوتا ہے۔ اس کا احساس آپ کو اس وقت ہوگا جب آپ ان کی عمر کو پہونچیں گے۔ لوگ آپ کو جھڑکا کریں گے۔ تو آپ کو اپنا وقت یاد آئے گا کبھی ہم بھی بزرگوں کو جھڑکا کرتے تھے۔ بیشتر ملکوں میں انھیں علاج معالجے کے لئے صحت کارڈ، ضعیف العمری پنشن، بسوں، ریل، ہوائی جہاز و دیگر کرایوں و قیمتوں میں رعایت ۔ کسی قطار میں لگنے کی بجائے ان کے لئے الگ قطار سے انھیں مستفید کیا جاتا ہے۔
ایک دفعہ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے ضعیف والد حضرت محمدؐ کے دستِ مبارک پر اسلام قبول کرنے کے لیے مجلس میں لائے گئے، تو اس موقعے پر آپؐ نے فرمایا: ’’آپ ؓ اپنے والد ِ بزرگوار کو گھر ہی میں رکھتے، مَیں خود وہاں آجاتا۔‘‘ (حاکم، المستدرک) حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا:’’تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔‘‘ (المستدرک 210:) اسی طرح ایک اور موقعے پر نبیٔ کریمؐ نے فرمایا کہ ’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزّت نہ کرے۔‘‘
جاپان جس کی جدید ترقی بڑے فخریہ بیان کئے جاتے ہیں۔ وہاں ا2024میں 37 ہزار بوڑھے تنہائی میں انتقال کرگئے۔نہ اس وقت ان کے پاس کوئی عزیزو اقارب رہے۔ سیکڑوں عمر رسیدہ تو لاپتہ ہی رہے۔ کینیا کے ایک قبیلہ میں ضعیف افراد کو فضول سمجھ کر جادو ٹونے کے بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ لہذا بوڑھے وہاں اپنی جان بچانے کے لئے بھاگتے پھرتے ہیں۔ کئی ممالک بالخصوص سوئزر لینڈ میں بوڑھوں کے لئے خودکشی سینٹر قائم ہے۔
پاکستان میں سنئیر سٹیزن کو بھی کئی سہولیات دی گئی ہیں۔ جس کے تحت دارالشفقت (اولڈ ایچ ہوم)، سنئیر سیٹیزن کارڈ، پارک، میوزیم، لائبریری کی سہولیات۔ فضائی اور ریلوے کے کرائے میں 20فیصد رعایت۔ علاج معالجے کی سہولیات، دواؤں پر رعایت،جہاں قطار(ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ آفس، ریلوے و ائیر پورٹ و دیگر جگہوں پر) لگنی پڑے وہاں ایک علیحدہ کاؤنٹر وغیرہ۔فلپائن میں کم آمدن والے عمر رسیدہ انکم ٹیکس سے مبرہ قرار دے دئے گئے ہیں۔ یوٹیلیٹی میں پچاس فیصد کی رعایت ہے۔
صحت مند رہنے کےلئے۔ ضعیف العمر شہری اگر چاہتے ہیں۔ انھیں ہسپتال نہ جانا پڑے تو روزانہ رات کالے چنے، دس دانے کلونجی اور بیس دانے میتھی دانے بھگو کر رکھ دیں اور صبح کھا لیں۔اس کے ساتھ ہی سونف، اجوائن اور زیرہ ہم وزن توے پر سینک لیں ساتھ ہی ایک چٹکی کلونجی ڈال دیں۔ سفوف بنا لیں اور ہر کھانے کے بعد ایک چائے کے چمچ کے برابر کھا لیں۔ یہ دو چیزیں آپ کو اتنا فٹ رکھیں گی کہ ہسپتال نہیں جانا پڑے گا۔
سینئر سیٹزن کے لئے چند احتیاطی تدابیر: روزانہ صبح پارک میں جاکر چہل قدمی کیا کریں۔ پھر وہاں موجود بینچ پر بیٹھ کر دیگر لوگوں سے گپ شپ لگائیں۔ گھر آکر اچھی اچھی کتابیں پڑھا کریں، لائبریری یا اولڈ کلب جوائین کرلیں۔ اس کے علاوہ بلاوجہ سیڑھیاں نہ چڑھیں یا سیڑھیوں کی ریلنگ پکڑ لیا کریں۔ جھک کر کوئی چیز نہ اٹھائیں، بستر سے ایک دم جھٹکے سے نہ اٹھا کریں، کروٹ لے کر بیٹھنے کے بعد اٹھا کریں، منفی سوچ کو جھٹک دیا کریں، ہمیشہ مثبت سوچ رکھیں، بلاوجہ کے خدشات کو اہمیت نہ دیا کریں۔ حوصلہ افزا لوگوں کے ماحول میں رہا کریں۔