نئی دلی(مانٹرنگ ڈیسک ):دنیامیں ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو اہے ۔ خواتین نہ فوجی کیمپوں میں محفوظ ہیں نہ ہی پولیس اسٹیشن میں۔ کبھی انہیں چلتی بس میں تو کبھی ہسپتال میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک تازہ واقعے میں ریاست کرناٹکا میں ہندوتوابھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے این مونیراٹھنا کی طرف سے ریاستی اسمبلی میں اپنے دفتر کے اندر ایک خاتون کی عصمت دری کاانکشاف ہوا ہے ۔کرناٹکا کے ضلع کاگالی پورا پولیس اسٹیشن میں این مونیراٹھنا کیخلاف اپنے دفتر میں ایک خاتون کے ریپ کے علاوہ ذات پات کے مسئلے میں لوگوں کو اکسانے پربھی مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔پولیس کے مطابق بی جے پی کا ایم ایل اے این مونیراٹھنا اس وقت عدالتی حراست میں ہے ۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے کہ ایم ایل اے کے خلاف زیادتی اور ذات پات سے متعلق شکایتیں موصول ہوئی ہوں۔مقامی لوگوں نے ریاستی اسمبلی میں ریپ جیسی شرمناک حرکت کرنے والے بی جے پی کے ایم ایل اے این مونیر اٹھنا کو قرار واقعی سزادینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے مودی کی سربراہی میں بی جے پی پر زوردیا کہ وہ اپنے سیاست دانوں کی اخلاقی تربیت کرے۔بی جے پی کے تیسرے دورِ حکومت میں بھارت میں خواتین کی جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ ماہ کولکتہ کے ایک ہسپتال میں ایک ٹرینی خاتون ڈاکٹر کو ہاسٹل میں عصمت دری کا نشانہ بنانے کے بعدقتل کردیاگیا تھا ۔واقعے کے خلاف ملک بھر کے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل عملہ احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آیا تھا۔