اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور نقصان پہنچانے کیلئے ہر ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے۔ وہ پاکستان کی طرف بہنے والے مختلف دریاﺅں کے پانیوں کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے اور ایک عرصے سے مملکت خداداد کیخلاف آبی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔کشمیر میڈیا سروس نے ہر برس ماہ ستمبر کے چوتھے اتوار کو منائے جانے والے” دریاو¿ں کے عالمی دن “کے موقع پر ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت دریا ﺅں کے پانیوںکو پاکستان کے خلاف اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ اس نے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاﺅں پر غیر قانونی طور پر ڈیم
تعمیر کر رکھے ہیں جس کا واحد مقصد پاکستان کو بنجر بنانا اور اسے معاشی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے۔ مون سون کے موسم میں جب یہ دریا پانی سے لبا لب بھر جاتے ہیں تو وہ جان بوجھ کر پاکستانی کی طرف بے تحاشا پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے یہاں سخت سیلانی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میںنہ صرف آبادیاں شدید مشکلات سے دوچار ہو جاتی ہیں بلکہ فصلوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960میں سندھ طاس معاہدہ عمل میں آیا تھا جس کے تحت تین مشرقی دریا جہلم ، سندھ، چناب کے پانیوں پر پاکستان جبکہ تین مغربی دریا بیاس ، ستلج اور راوی کے پانیوں پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا۔ لیکن بھارت ایک عرصے سے اس معاہدے کی دھجیاں اڑا رہا۔ اس نے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاں پر کئی ڈیم تعمیر کرلیے ہیں جسکی وجہ سے ان دریاﺅں کے پانی کی انتہائی کم مقدار پاکستان پہنچ رہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کیخلاف بھارت کی آبی جارحیت بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں سے انحراف کے پریشان کن رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کیخلاف بھارتی آبی جارحیت کا نوٹس لے اور اس پر دوطرفہ معاہدوں کیساتھ ساتھ عالمی معاہدوں کی پاسداری کے لیے بھر پور دباﺅ ڈالے۔