واشنگٹن، ڈی سی /اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ نے 2024 آرٹیکل مشاورت کے بعد پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت ( ای ایف ایف )کے تحت 37 ماہ کےلئے7 ارب ڈالر کے توسیعی پیکیج کی منظوری دے دی ، آئی ایم ایف کے شعبہ کیمونیکیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 24-2023سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے ) کے تحت مستقل پالیسی کے نفاذ کے ساتھ معاشی استحکام کی بحالی کے لیے کلیدی اقدامات کیے ہیں،مالی سال 2024 میں شرح نمو میں 2.4 فیصد اضافہ ہواہے، زراعت کے شعبہ میں بہتری ہوئی ہے، مناسب سخت مالیاتی نظم اور پالیسیوں سے مہنگائی نمایاں طور پر کم ہو کر سنگل ڈیجیٹ پر آ چکی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ اور غیر ملکی زرمبادلہ کی صورتحال میں نمایاں بہتری ہوئی ہے۔آئی ایم ایف نے افراط زر ،مستحکم ملکی اور بیرونی حالات کی عکاسی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان جون سے پالیسی کی شرح میں مجموعی طور پر 450 بی پی ایس کمی کرنے میں کامیاب رہا ہے جس کی حمایت مالی سال 25 کے بجٹ سے بھی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے تجویز پیش کی ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کی ضرورت ہے تاکہ مالی استحکام حاصل ہو اور ملک کے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ ایس بی اے 2023 کے 9 ماہ کے تحت حاصل ہونے والی پیشرفت اور استحکام کی وجہ سے، حکام ان چیلنجوں سے نمٹنے، لچک پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کو قابل بنانے کے لیے نئی کوششیں شروع کر رہے ہیں۔ نئے ای ایف ایف پروگرام کے تحت پالیسی سازی کی ساکھ کی تعمیر نو،مضبوط میکرو پالیسیوں کے مسلسل نفاذ اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے ذریعے میکرو اکنامک پائیداری کو فروغ دینا،حکومتی ملکیتی سرکاری کاروباری اداروں میں مسابقت کو مضبوط بنانے ، پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے اصلاحات کا فروغ، عوامی خدمات کی فراہمی اور توانائی کے شعبے کی عملداری کو بہتر بنانے سمیت ماحولیات کے شعبہ کے تحفظ کے اقدامات وغیرہ کلیدی ترجیحات میں شامل ہیں۔ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کےڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئر مین کینجی اوکامورا نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں اقتصادی استحکام کی بحالی، کم مدت کے خطرات کو کم کرنے اور اعتماد کی بحالی کے لیے درست پالیسیوں کا نفاذ بہت اہم رہا ہے۔معاشی شرح نمو بحال ہوئی ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہونے کے ساتھ ادائیگیوں کے بیرونی دباؤ میں کمی آئی ہے اور افراط زر کی شرح میں بھی واضح کمی آئی ہے۔ اس پیش رفت کے باوجود بعض ساختی چیلنجز بدستور موجود ہیں اور پاکستان کو لچک اور اقتصادی امکانات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے اور نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مالی سال 25 اور اس کے بعد مالیاتی استحکام کو جاری رکھنا، محصولات میں اضافہ اور محتاط اخراجات کے انتظام کے ذریعے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دے کر اور پہلے سے کم ٹیکس والے شعبوں (بشمول صنعت کاروں، ڈویلپرز اور بڑے پیمانے پر زراعت) پر بہتر بوجھ ڈال کر ریونیو میں اضافہ سے انصاف اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور انسانی وسائل پر ضروری سرمایہ کاری کے لیے فنڈز دستیاب ہوں گے۔ مزید برآں سرمایہ کاری ، بنیادی ڈھانچہ اور سماجی اخراجات سمیت ادارہ جاتی اور ساختی اصلاحات ،وفاقی-صوبائی ادارہ جاتی انتظامات کو مضبوط بنانے، ٹیکس انتظامیہ اور تعمیل کو بہتر بنانے اور عوامی سرمایہ کاری کے انتظام کو مزید موثر بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پروگرام کے تحت بروقت انرجی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ نے توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کو مستحکم کرنے میں مدد کی ہے۔ زیادہ لاگت سے متعلق اصلاحات شعبے کی دیرپا عملداری کو محفوظ بنانے اور اس کی لاگت کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں۔ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ مہنگائی میں حالیہ نمایاں کمی بہت خوش آئند ہے، جس سے اسٹیٹ بینک مناسب طور پر سخت مالیاتی موقف کو برقرار رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کر سکتا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری رہنا چاہیے، جس میں توسیعی انتظامات کے تحت آمد کے ساتھ ساتھ انٹربینک مارکیٹ میں قیمتوں کے تعین میں مدد ملتی ہے تاکہ بیرونی خطرات کو دور کیا جا سکے، فنانسنگ کو راغب کیا جا سکے ، مسابقت اور ترقی کی حفاظت کی جا سکے۔ کم سرمایہ والے مالیاتی اداروں میں زیادہ وسیع پیمانے پر مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مالیاتی شعبے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیرینہ ڈھانچہ جاتی چیلنجز خاص طور پر کم پیداواری صلاحیت اور اقتصادی کشادگی، وسائل کی غلط تقسیم اور ماحولیات کے شعبہ کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر تیزی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، اصلاحات کی ترجیحات میں سرکاری کاروباری اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کا فروغ بھی شامل ہے۔ مزید برآں تمام کاروبار کے لیے برابری کے میدان کو فروغ دینا، گورننس اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا اور ماحولیات کے شعبہ میں لچک پیدا کرنے کے اقدامات کو جاری رکھنا چاہئے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت کے مالیاتی انتظام کار اور معاشی ترقی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحات کے ایجنڈا پر جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات سے مطلوبہ معاشی اہداف کے حصول کو یقینی بنا کر سماجی، معاشی اور معاشرتی ترقی سمیت ماحولیات کے شعبہ کی ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکیں گے۔