اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) نے نیوٹریشن انٹرنیشنل کے تعاون اور GIZ کی مالی معاونت سے جمعہ کو سوشل پروٹیکشن سپورٹ پروگرام فار ایڈولسنٹ گرلز نیوٹریشن (SOPRAN) کا آغاز کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ملک بھر میں 100,000 نوعمر لڑکیوں کی صحت و تندرستی کے پیش نظر ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔تقریب کے دوران ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی (NSER/CCT) نوید اکبرنے اس بات پر روشنی ڈالی کہ SOPRAN بی آئی ایس پی کے موجودہ تعلیمی وظائف پروگرام کو مزید تقویت بخشے گا جس کے تحت نوعمر لڑکیوں کو معاشرے میں بطور چینج ایجنٹ بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ پروگرام نوعمر لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ہفتہ وار آئرن اور فولک ایسڈ سپلیمنٹس، غذائیت کی تعلیم اور خالص گندم کے آٹے تک رسائی فراہم کرے گا۔ابتدائی مرحلے میں اسے سات اضلاع شہید بینظیر آباد، فیصل آباد، سوات، کوئٹہ، کوٹلی، سکردو اور اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں میں شروع کیا جائے گا
جہاں نو عمر لڑکیوں کی غذائی کیفیت کو بہتر بنانے اور خون کی کمی پر قابو پانے کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے۔نیوٹریشن انٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر شبینہ رضا نے نوعمر لڑکیوں کی صحت پر توجہ دینے کی اہم ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ خون کی کمی پر قابو پانے اور غذائیت کے بہتر نتائج کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہاکہ”بی آئی ایس پی جیسے سماجی تحفظ کے پلیٹ فارمز میں غذائیت پر مبنی اقدامات کو ضم کرتے ہوئے صحت کے ایک بڑے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں اور اگلی نسل کو بااختیار بنا نے کی جانب کوشاں ہیں۔”ایک سال تک چلنے والا یہ پائلٹ پراجیکٹ نہ صرف ہفتہ وار آئرن اینڈ فولک ایسڈ سپلیمنٹس فراہم کرے گا بلکہ ملرز کی صلاحیت کو بڑھاتے ہوئے مارکیٹ کے ذریعے تین اضلاع میں مقامی چکیوں کی مدد سےخالص گندم کے آٹے کی دستیابی میں مدد دے گا۔اہم اداروں کے نمائندوں بشمول بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کی زینا سیفری، GIZ سے جوہانا نویس اور جرمن سفارت خانے اور وفاقی وزارت برائے قومی صحت خدمات کے حکام نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے پاکستان میں نوعمر لڑکیوں کو درپیش اہم غذائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سماجی تحفظ کو غذائیت کے اقدامات سے جوڑنے کے لیے سوپران پراجیکٹ کو سراہا۔ یہ منصوبہ کمزور نوعمر لڑکیوں کے لیے بہتر غذائیت کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے جو بالآخر پاکستان میں صحت عامہ اور سماجی بااختیار ی کے وسیع اہداف میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔