اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حالیہ فیصلے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے اور اس فیصلے سے معاملہ طے ہونے کی بجائے پیچیدہ ہو گیا ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تابع ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر پارلیمان کوئی غلطی کرتی ہے تو عدلیہ اس کی اصلاح کر دیتی ہے، اگر عدلیہ آئین سے براہ راست متصادم کوئی فیصلہ کر دے تو آج یہ طے ہو جانا چاہئے کہ کون اسے ٹھیک کرے گا؟ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حالیہ فیصلے سے کئی سوال پیدا ہوئے ہیں، آئے دن پارلیمنٹ کے قانون کو آئین کی شقوں سے متصادم قرار دے کر کالعدم کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی ایک طویل مشق سے گزرتی ہے، آج یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ اگر ہم کوئی غلطی کرتے ہیں تو عدلیہ اس کی اصلاح کر دیتی ہے اور ایک فورم موجود ہے لیکن اگر عدلیہ آئین سے براہ راست متصادم کوئی فیصلہ کر دے تو آج یہ طے ہو جانا چاہئے کہ تو کون ٹھیک کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 بار بار متاثر ہوا ہے، آئین اور قانون اجازت دیتا ہے کہ آزاد امیدوار کو تین دن میں کسی پارلیمانی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے، پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی فورم پر نہیں گئی، اس فیصلے میں آئین سے متصادم بہت سی چیزیں
ہیں۔–انہوں نے کہا کہ مارشل لائوں نے ملک کا نقصان کیا ہے، عدالتوں نے بھی مارشل لائوں کی توثیق کی ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تابع ہیں، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے نظرثانی کی درخواستیں دائر کیں لیکن ابھی انہیں سماعت کے لئے مقرر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین کی کسی شق کو ترمیم کا اختیار رکھتی ہے، آئین کی بہت سی شقیں عدالت کے مختلف فیصلوں نے مفلوج کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا کلی اختیار حاصل ہے جس کو کسی کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی پارلیمنٹ ججز کی نامزدگی کرتی ہے اور ججز کو نکالنے اور انہیں سزا دینے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، آئین عدالت نہیں بناتی بلکہ آئین کی تشریح کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام جیسے ادھورے کام پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئینی عدالت کے قیام سے عوام کو فائدہ ملے گا، کئی سالوں تک لٹکتے ہوئے کیسز جلد نمٹائے جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 85 ممالک میں آئینی عدالتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں ہے،پی ٹی آئی کے رہنما جو ہیں وہ سیاسی قیدی نہیں ہیں بلکہ جرائم میں ملوث ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں سیاسی کیسز بنائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان منصور علی شاہ کے ماتھے پر اپنی پسندیدگی کا داغ لگانا چاہتے ہیں، کوئی فرد واھد ہے جس کو آپ گالی نہیں دیتے، آپ سے پہلے بھی بہت سے لوگوں کو قید ہوئی انہوں نے تو ایسا واویلا نہیں کیا جیسا آپ کر رہے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی نے شہیدوں کے مزاروں کو جلایا، فوجی تنصیبات پر حملے کئے، ساری دنیا دیکھ چکی کہ کون لوگ تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججوں کی مراعات اور تنخواہوں کو نہیں دیکھ رہے، جیسے ہم آئین کے تابع ہیں ایسے ہی عدالت بھی آئین کے تابع ہے، آئینی عدالت کے بارے میں جزیات طے ہونی ہیں، ہماری تجویز ہے کہ یہ عدالت وفاقی ہو، آئینی عدالت کا قیام ہونا چاہئے، عدالتوں میں زیر التواء کیسز کی تعداد کو کم کرنے کے لئے اٹھایا جا رہا ہے، آج تک ایسا نہیں ہوا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کیا گیا ہو۔