لاہور۔(نمائندہ خصوصی ):وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے فیصل آبادیونیورسٹی آف ایگریکلچر میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ایگریکلچر گریجوایٹ انٹرن شپ پروگرام لانچ کردیا۔ایک ہزار ایگریکلچر گریجوایٹس کو ماہانہ 60ہزار روپے سکالر شپ دیا جائے گا۔ وزیراعلی نے ایگریکلچر گریجوایٹس طلبا و طالبات میں اپوئنمنٹ لیٹر تقسیم کئے۔ مریم نوازنے یونیورسٹی آف ایگریکلچرکے اساتذہ اور طلبہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔وزیر اعلی نے طلبہ کے پاس جا کر میرٹ پر سلیکشن کے بارے میں دریافت کیا،طلبہ نے سیلفیاں بھی بنوائیں۔انہوں نے نعت رسول مقبول ؐپیش کرنے والی طالبہ انیلہ حسین کو اپنی نشست سے اٹھ کر شاباش دی۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ آج ہم پاکستان کے سب سے بڑے تاریخی کسان پیکج پر عملدرآمد کاآغاز کررہے ہیں۔ کسان پیکج پر عملا کام کر کے آئی ہوں، طلبہ کا یہاں ہونااور انٹرن شپ لیٹر وصول کرنا اس بات کا ثبو ت کہ کسان پیکیج پر نہایت قلیل مدت میں عملدآمد شروع ہوگیا ہے۔جب کوئی نوجوانوں کو استعمال کرتا ہے تو سیاست بدنام ہوتی ہے،سیاست زندگی کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے آئے نوجوانوں کے نعرے لگانے والے،مجھے ایک نوجوان کھڑا ہوکر بتادے کہ کسی ایک نوجوان کو پچھلے چھ سال میں میرٹ پر کوئی نوکری ملی ہوں۔ ماضی کی روایات کو توڑا، پارٹی کی ناراضگی لی، میری کیبنٹ میں 95 فیصد نوجوان ہیں۔ میری کابینہ میں پڑھے لکھے محنتی نوجوان ہیں جن کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آپ آج یہاں بیٹھے ہیں۔ میری کابینہ کے وزرا مسلم لیگ (ن)کے نمائندے نہیں بلکہ عوام کے نمائندے ہیں۔ 6ماہ کی قلیل مدت کے اندر اس منصوبے کو نہ صرف شروع کیا گیا بلکہ آپ کو نوکریاں بھی دی گئی ہیں۔انہوںنے کہا کہ میں حلفًا یہ بات کہتی ہوں کہ ان نوجوانوں میں سے کسی ایک کو بھی نوکری کسی سفارش پر نہیں دی گئی بلکہ میرٹ پر ملی ہے۔60ہزار ماہانہ پرتقریبا ًایک ہزار نوجوانوں کو یہ نوکری ملی ہے۔ لوگوں کی توقعات ہوتی ہے کہ اگر ہمارا قریبی کسی عہدے پر آئے تو ہمارے لیے آسانی پیدا کرے۔ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ جب تک اس غیر ملکی سفیر نے پوچھا کہ سیاسی انتشار کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔نوجوانوں سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا آپ ایسا پاکستان چاہتے ہیں کہ جس کے اندر گالی گلوچ ہو اور جھوٹے الزامات کی بھرمار ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس چیز کا احساس ہے کہ جب کوئی نوجوان ڈگری لیکرنکلتا ہے تواس پر ایک بوجھ ہوتا ہے کہ وہ مالی طور پر اپنے ماں باپ کاہاتھ بٹائے۔ اس انٹرن شپ کا مقصد آپ لوگوں کو مالی طور پر مضبوط کرنا ہے۔انٹرویو کے دوران کسی نوجوان کو سیاسی بنیاد پر نوکری نہیں دی گئی بلکہ نوکری کا معیار صرف قابلیت ہے۔ایک ایم پی اے نے ملاقات کے دوران مجھے بتایا کہ ہمارے کلینک آن ویلز کی ایک گاڑی کو مخالف جماعت کے ڈیرے کے سامنے کھڑا دیکھاگیا۔ میں نے سوچاکہ پنجاب کی وزیر اعلی کے طور پر اگر سیاسی وابستگی دیکھ کر سہولیات فراہم کروں تو اللہ کو کیا جواب دوں گی۔ یہ ایک آسان کام ہے کہ میں کہہ سکتی ہوں کہ کسی دوسرے صوبے میں جاکرجلسہ کر وں یا جلا ئوگھیرائوکروں۔ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا کیونکہ ظلم جھوٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس ہسپتال میں جاتی ہوں مجھے خیبر پختونخوا سے آئے ہوئے مریض ملتے ہیں۔ ہم نے ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا جس میں15ہزار سے زائد بچے کی ہارٹ سرجری ہوگی۔ایک ہفتے کے اندر ہم 100سے زائد ہارٹ سرجری کرچکے ہیں جس میں سے بہت سارے مریض خیبر پختونخوا سے آئے ہوئے تھے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کی واحد ترجیح دوسرے صوبے میں جاکر انتشار پھیلانا ہے۔انہوںنے کہا کہ مجھے مخالف نعروں سے ڈر نہیں لگتا اور میں حق بات کہنے سے بعض نہیں آئوں گی۔ محمدنوازشریف کے دور میں جی ڈی پی بڑھنے اور ترقی کی بات ہوتی تھی۔ لیکن آج صرف اور صرف اس بات پر توجہ ہے کہ کون کس کو کتنی اونچی آواز میں گالی نکال سکتا ہے۔ہم نے ورچوئل پولیس اسٹیشن کے ذریعے بچیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے۔ سیف سٹی اور پینک بٹن کے ذریعے آپ مشکل وقت میں حکومت کی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ انٹرن شپ پروگرام کے لئے پانچ ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں جس میں سے ایک ہزار سلیکٹ ہوئے۔ان تمام نوجوانوں کا تعلق ایگریکلچر یونیورسٹیز سے ہے اور ان کی عمر 25سال سے کم ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہے کہ ان میں سے 25فیصد بچیاں ہیں۔آپ سب میرے اور کسانوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہیں۔اگلے سال تاریخ کا سب سے بڑا 400ارب روپے کا کسان پیکج لیکر آرہے ہیں۔پنجاب پورے پاکستان کی سب سے بڑی فوڈ باسکٹ ہے۔ ہم نے اس سال فیصلہ کیا ہے کہ حکومت گندم نہیں خریدے گی۔حکومت گندم کسانوں سے نہیں بلکہ مافیا اور آڑھتیوں سے خریدتی ہے جنہوں نے کسانوں کو یرغمال بنا یا ہوا تھا۔ کسان کارڈ کیلئے ہمیں پورے پنجاب سے دس لاکھ درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ سارھے تین لاکھ کسان اہل قرار دیئے گئے ہیں جن کے کارڈ ز کی تقسیم کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ 15اکتوبر سے کسان کارڈ فعال کر دیئے جائیں گے۔ کسان کو پیغام ہے کہ بے دھڑک گندم لگائیں میں آپ کا نقصان نہیں ہونے دوں گی۔اگر آڑھتی اور مافیا کو منافع دیتی ہوں تو روٹی کی قیمت اضافہ ہوجائے گا۔ مجھے کسان کو بھی فائدہ دینا ہے اور غریب کی روٹی کو بھی سستارکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گرین ٹریکٹر سکیم کا آغاز کیا ہے جس میں 40لاکھ روپے کے ٹریکٹر کی قیمت میں سے 10لاکھ حکومت ادا کرے گی۔چھوٹے کسان کے لئے 25 لاکھ روپے مالیت کے ٹریکٹر پرحکومت 10لاکھ روپے سبسڈی دے گی۔ اپنی چھت اپنا گھر سکیم میں 8لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بہاولپور، ملتان، ساہیوال اور دیگر شہروں میں ایگریکلچر مالز بنانے لگے ہیں جہاں کسان کو ایک چھت تلے تمام سہولیات میسر ہونگی۔ہم کسان کے لئے زرعی بنک بنانے کے قریب ہیں جس کو جلد لانچ کر دیا جائے گا۔ ہم ٹیوب ویلز کو سولرائزیشن کی طرف لیکر جارہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ جولیڈر آپ کو ہتھیار پکڑائے یا آپ کو جلائو گھیرائو پر مجبور کرے یا شہدا کی یادگاروں پر حملے کا درس دے اس کا ساتھ مت دیں۔ اس کے اپنے بچے تو باہر بیٹھے ہیں لیکن پاکستان کے نوجوانوں کو اپنے فرائض اور روزگار چھوڑ کر روز سڑک پر آنے کا کہتا ہے۔ جو نوجوان نو مئی کے مقدمات میں گرفتار ہیں ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔ایک وزیر اعلی پنجاب کی حدود میں آکر حملہ آور ہوا اور اے کے 47سے ایک بس کے شیشے توڑ دیا۔اپنے صوبے میں جاری غنڈہ گردی اور دہشتگردی کو قابو کرو۔ مریم نوازنے کہا کہ میرے پاس جلسہ جلوس اور کسی کی تذلیل کرنے کے لئے وقت نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے اگر ذمہ داری دی ہے تو اسے پورا کریں۔ موٹروے پر ون وے گاڑیاں چلاکر انہوں نے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔پنجاب کی سرحد میں آکر اگر قانون توڑوگے تو منہ توڑ جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ہر جلسہ ناکام ہوا ہے جس کی وجہ عوام کو دیا گیا ریلیف ہے۔ ہمارے بجلی کے بلوں میں دیئے گئے ریلیف پر مخالفین کو مرچیں لگنا شروع ہوگئی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ایگریکلچر گریجویٹس انٹرن شپ حاصل کرنے والے نوجوانوں پر مجھے فخر ہے اور آپ کے والدین کو بھی آپ پر فخر ہوگا۔تقریب سے صوبائی وزیر زراعت اور سیکرٹری زراعت نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر پرویز رشید، وفاقی مشیر رانا ثنا اللہ، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب،صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری اور دیگر حکام بھی موجودتھے۔