کراچی( مرزاافتخار بیگ ) منشیات کا مؤثر سد باب نہ ہونے کی وجہ سے معاشرتی مسائل بڑھ رہے ہیں یہ بات گزشتہ روز تنظیم فرینڈز آف اینٹی نارکوٹکس آف سندھ ( فانوس) کے صدر رفیع احمد نے گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بلاکk،نارتھ ناظم آباد کی انسدادِ منشیات تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طالبات سےکہی۔انھوں نے کہا 2019 کی ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تعلیمی اداروں کے 43 فیصد نوجوان سگریٹ ،الکحل، چرس اور دیگر نشے استعمال کر رہے ہیں۔تعلیمی اداروں میں منشیات ٹایم بم کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے، منشیات کی روک تھام نہ ہو نے کی وجہ سے نشی مردوں کی وجہ سے طلاق کی شرح میں ہوش ربا اضافہ ہو رہا ہے، صرف سٹی کورٹ میں چھ ماہ میں خلع کے پانچ ہزار کیسز آ ے، جو کہ بہت بڑا المیہ ہے۔ پروفیسر ممتاز فاطمہ نے کہا کہ ہماری طالبات کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ منشیات کے نقصانات سے آگہی حاصل کریں کیونکہ آپ پر مستقبل کی بڑی ذمہ داریاں آنے والی ہیں۔ کالج پرنسپل پروفیسر ماجدہ ناصر نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہماری طالبات کی بڑی تعداد نشہ میں مبتلا ہو رہی ہے حکومت بالخصوص تعلیم کے اعلیٰ حکام اس پر بھرپور توجہ دیں۔ پرنسپل ماجدہ ناصر نے تنظیم فانوس کی انسداد منشیات کارکردگی کو سراہایا۔