(کراچی: اسٹاف رپورٹ)
سندھ حکومت اور میئر کراچی کی نااہلی کی وجہ سے شفیق موڑ تا اللہ والی روڈ کی خستہ حالی پر عوام پریشان، جماعت اسلامی نے مئیر کراچی اور کے ایم سی کے خلاف احتجاج کیا جس سے جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی شمالی شکیل احمد، صدر پبلک ایڈ شمالی محمد احمد قاری اور امیر ضلع شمالی محمد یوسف نے خطاب کیا شکیل احمد نے شرکاءسے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں چھوٹے بڑے شہروں کی تعداد کم و بیش 107 ہے جس میں تعمیر و ترقی اور معیار کے اعتبار سے کراچی کا نمبر 97 ہے دنیا کے بڑے شہروں کی تعداد سات ہے جس میں تعمیر و ترقی کے اعتبار سے کراچی کا نمبر ساتواں ہے کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور غریبوں کی ماں ہے راتوں کو جاگنے والا یہ شہر پاکستان کو 63 فیصد ریونیو دیتا ہے یہ وزراءکی فوجِ ظفر موج جم غفیر ان کی ڈبل کیبن گاڑیاں عیاشیاں اور ان کی بدمعاشیوں کا بوجھ شہر کراچی کے لوگ اٹھاتے ہیں یہ کراچی انڈسٹریز کی ایک بہت بڑی سرزمین ہے نیو کراچی کی یہ سڑک جہاں سے صرف شہری ہی نہیں انڈسٹریز کے لوگ بھی گزرا کرتے ہیں وہ چاہے کراچی کے کسی کونے سے بھی آتے ہوں اس شاہرا سے گزرے بغیر وہ انڈسٹریل ایریا میں نہیں جا سکتے اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ اس کا تعلق معاش سے ہے اس لیے اس معیشیت کو تباہی کے دہانے پر لے جانے میں میئر کراچی اور حکمران برابر کے ملوث ہیں احمد قاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ 16 سال سے پیپلز پارٹی صوبہ سندھ پر قبضہ کیے ہوئے ہیں اور پچھلے دو تین سالوں سے کراچی پر مسلط قبضہ میئر جس کا نام مرتضی وہاب ہے اس شہر پر قابض ہے پچھلے 16 سال سے پیپلز پارٹی نے کراچی کے لوگوں کو پتھر کے زمانے میں داخل کر دیا ہے پورا شہر موئنجودڑو کا منظر پیش کر رہا ہے بالخصوص نیو کراچی میں کے ایم سی کی اکثریت سڑکوں کا حال یہ ہے کہ ان پر کئی کئی فٹ گہرے گڑھے موجود ہیں جس سے شہریوں کا گزرنا انتہائی محال ہے، احمد قاری کا کہنا تھا کہ زندگی اور موت کی کشمکش سے گزر کر شہری ان سڑکوں پہ سفر کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک جماعت آئی تھی جس نے 1100 ارب کا کراچی کے لیے اعلان کیا تھا اس نے 1100 روپے بھی کراچی پر نہیں لگائے مظاہرے کے اختتام پر امیر ضلع شمالی محمد یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 7 ہزار روڈ ہے جو اللہ والی سے شفیق موڑ کی طرف جاتا ہے جس کے دونوں ٹریک کے ایم سی کے ہیں اس کے دونوں نالے کے ایم سی کے ہیں ان نالوں کو اچھی حالت میں رکھنا، اس سڑک کی تعمیر کرنا کے ایم سی کی ذمہ داری ہے، جس کا اعتراف خود میئر کراچی کرتے ہیں تو ہمارا سوال کرنا پھر بنتا ہے کہ میئر کراچی بتائیں یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں ہے لوگوں کے لیے اذیت اور حادثات کا باعث کیوں بنتی ہے، یہ کیوں کبھی سیلاب کا منظر تو کبھی تالاب کا منظر پیش کرتی ہے نیو کراچی کے لوگ بھی اسی شہر کراچی کے لوگ ہیں ان کا بھی حق ہے کہ ان کو بھی صاف ستھری سڑکیں فراہم کی جائیں ان کا حق ہے کہ ان کو سیوریج کا نظام درست ملے لیکن نیو کراچی کو دیکھ کے ایسا لگتا ہے کہ یہاں کوئی جھانکنے بھی نہیں آتا، محمد یوسف کا کہنا تھا کہ آج سے چند دن پہلے ہمیں پتہ چلا کہ یہ جو ریڈ بس ہے جس کا ٹرمینل نیو کراچی ٹاو¿ن آفس کے پیچھے ہے یہاں کسی وزراءکو آنا تھا جس کی وجہ سے ہمیں بار بار کہا جا رہا تھا کہ جن راستوں سے ان کو آنا ہے وہاں چھوٹے چھوٹے تین گڑھے ہیں ان گڑھوں کو فوری طور پر بھرا جائے جب ہم 12 ربیع الاول کی تیاری کر رہے تھے اس کے روٹ کو بہتر کر رہے تھے لیکن ہمارے اوپر دباو¿ تھا کہ پہلے ان تین گڑھوں کو بھرو کیونکہ وزیر محترم آرہے ہیں ان کی شاہانہ گاڑی آئے گی اس کو کوئی جھٹکا نہیں لگے محمد یوسف کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے عملے کو کہا کہ کوئی اس گڑھے کو نہیں بھرے گا جس وزیر کو آنا ہے اسی روڈ سے آئے جس سے عوام گزرتی ہے نہیں آنا تو مت آئے پہلے وہ وزیرِ ٹرانسپورٹ اللہ والی سے ٹاور تک پیپلز بس کے روٹ کا اعلان کرے پھر ہم اس کا استقبال کریں گے