اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ یکسو رہی ہے. پاکستان تمام بڑی طاقتوں بشمول امریکہ، چین، روس اور دیگر کے ساتھ باہمی مفاد میں فائدے اور احترام پر مبنی معروضی اور وسیع البنیاد تعلقات چاہتا ہے. یہ اہم پیغام اسلام آباد میں سینٹر برائے ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار بموضوع ”روس یوکرین جنگ: سرحدوں سے آگے ایک بحران“
کے اختتام پر جاری کیا گیا۔ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کلیدی خطاب کیا۔ پینل کے دیگر ممتاز شرکاء میں سابق سفیر ریاض کھوکھر- سابق سیکرٹری خارجہ، لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ عامر ریاض – صدرسنڑر فور
گلوبل اینڈ اسٹریٹیجک اسٹڈیز، ڈاکٹر عثمان چوہان- ڈائریکٹر اقتصادی امور و قومی ترقی – کیس، اور بینالقوامی سیکورٹی تجزیہ کار سکوارڈن لیڈر فہد مسعود )ر( شامل تھے۔
سیمینار کی صدارت صدر کیس جناب اب ایئر مارشل فرحت حسین خان نے کی جبکہ کہ سابق سفیر جلیل
عباس جیالنی، مشیر )فارن پالیسی – کیس( نے نظامت کے فرائض سر انجام دیے۔ وزیر مملکت برائے خارجہ امور محترمہ حنا ربانی کھر نے زور دیا کہ جنگ اور تصادم کسی کے حق
میں نہیں۔ جنگ کے اثرات تباہ کن اور دیرپا ہوتے ہیں ۔ وزیر صاحبہ نے اس امر پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اپنی سرحدوں پر ایک دہائی تک جنگ کی آزمائشوں اور مصیبتوں کو جھیلتا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دشمنی کے فوری خاتمے اور یوکرین کے تنازع کے جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے لیے سفارتکاری اور مذاکرات کی
ضرورت پر زور دیتا رہے گا۔ دونوں طرف سے ہالکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور پناہ گزینوں کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق امن اور سالمتی کے حصول کے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے موجودہ بحران میں غیر جانب دار موقف اپنایا ہے۔
یہ ہمارا مستقل موقف رہا ہے، چاہے حکومت کوئی بھی ہو۔ ہم ایک خود مختار ریاست ہیں اور ہمیں کسی کا ساتھ دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے ایئر مارشل فرحت حسین خان )ریٹائرڈ( نے روس و یوکرین جنگ خاص طور پر پاکستان پر اس کے اثرات کی گہرائی سے تجزیہ کرنے پر مقررین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے
مقررین سے اتفاق کیا کہ مغربی ریاستوں نے جنگ میں براہ راست ملوث ہونے سے گریز کرتے ہوئے روس کو اقتصادی جنگ کا نشانہ بنا کر سزا دینے کا انتخاب کیا جو کہ اب تک غیر موثر ثابت ہواہے۔ جوابی حکمت عملی کے طور پر روس نے مضبوط کرنسی اور صحت مند تجارتی توازن کو برقرار رکھا
اور کامیابی حاصل کی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے ساتھ طویل جنگ روس کے بجائے امریکی مفاد میں ہے۔
یہ جنگ روس کی فوجی صالحیتوں کو تنزلی کی جانب گامزن کر دے گی۔ اس تنزلی کی اصالح کے لئے روس کو خطیر رقم اور اقتصادی طاقت کا استعمال کرنا ہوگا جو کہ شدید مشکل و نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین االقوامی میدان میں پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی ضرورت ہے۔ سیمینار میں سابق سفارت کاروں، اعل ٰی فوجی افسران، مختلف تھنک ٹینکس کے سربراہان، سکالرز، صحافیوں اور طلباء نے شرکت کی اور سوال و جواب اب کے سیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔