اسلام آباد( نیوز ڈیسک )امریکہ نے ایک سال کے اندر دوسری بار چینی تحقیقی ادارے اور کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سازو سامان کی فراہم کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کی ہیں۔اسلام آباد اور بیجنگ نے ان پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق وسیع تر تناظر میں امریکہ کے ان ملکوں کے ساتھ تعلقات کی نوعیت اور موجودہ حیثیت ظاہر کرتی ہیں۔بعض مبصرین نے اسے امریکہ کی طرف سے بڑے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے معمول کا اقدام قرار دیا ہے۔دوسری طرف بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا بظاہر کوئی جواز نہیں ہے۔پاکستان کے سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کہتے ہیں کہ پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کام میں بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔ڈاکٹر مبارک مند نے شاہین اور بابر میزائلوں کو بنانے میں رہنما کردار ادا کیاہے۔محکمہ خارجہ کے ترجمان کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے امریکہ کا اتحادی رہا ہے. تاہم دونوں ملکوں کے بعض معاملات پر اختلافات بھی ہیں۔’اس سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا جو کہ اس وقت نہ تو بہت اچھے ہیں