گوجرانوالہ (عظمیٰ شاہین سے) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن گوجرانوالہ نے سانپ کے ڈسنے کے واقعہ پر چھ ڈاکٹروں، فارماسسٹ اور چارج نرس کی برطرفی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتظامیہ کی نااہلی قرار دیا، پی ایم اے گوجرانوالہ کی طرف سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا کہ ہمیشہ کی طرح اس واقعہ میں بھی نااہل انتظامیہ کے ہاتھوں پورا سسٹم یرغمال ہے، یہ واقعہ اچانک تو رو پذیر نہیں ہوا بلکہ ایک پس منظر رکھتا ہے، ہسپتال، مقامی و صوبائی انتظامیہ سب اس پس منظر میں نہ صرف شامل ہیں بلکہ براہ راست ذمہ دار بھی ہیں لیکن سزا کے مستحق صرف ڈاکٹرز، فارماسسٹ اور نرس کیوں ہیں؟ معطلیاں اور برطرفیاں اس سارے سسٹم کی ناکامی کو چھپانے کا ایک بھونڈا حل ہے، انفرا سٹرکچر، جو کہ حکومتی ہاتھوں میں ہوتا ہے، درست کئے بغیر چند سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کرنا ایک مذاق تو ہو سکتا ہے کوئی مستقل حل نہیں، ڈاکٹروں، فارماسسٹ، نرسز، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز اور ہیلتھ سپورٹ سٹاف کی دن رات خدمات کے نتیجے میں ایک دن میں پانچ سات ہزار مریضوں کا روبصحت ہو کر گھر جانا کوئی خبر نہیں، محدود سہولیات کے باوجود ایک
بیڈ پر تین تین مریضوں کا علاج کرنا بھی کوئی خبر نہیں ہے، الٹا ہر فورم پر ڈاکٹروں، فارماسسٹ، نرسز، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو ظالم بنا کر پیش کیا جاتا ہے، یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ایک ہسپتال کے ڈاکٹر اور معاون عملہ کس طرح دو دو ہسپتالوں پر ڈیوٹی دے رہا ہے، سول ہسپتال کی مکمل بحالی کے بعد یہ بحران شدت اختیار کر جائیگا لیکن انتظامیہ خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے، حکومت کا طرز عمل ہمیشہ سیاسی چالبازیوں کے ذریعے متاثرین کو مطمئن کرنے پر منتج ہوتا ہے جس کا نشانہ سرکاری ملازمین بنائے جاتے ہیں تاکہ وقتی گرد بیٹھ جائے اور معاملہ فائلوں میں دب کر رہ جائے، اس سارے عملے میں قربانی کا بکرا سرکاری ملازمین کو بنایا جاتا ہے جو کہ قابل مذمت ہے، پی ایم اے گوجرانوالہ نے اس سلسلے میں ایک ہنگامی اجلاس کل طلب کیا ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا.