سرینگر(مانٹرنگ ڈیسک ): غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں آج ڈھونگ انتخابات کا پہلا مرحلہ ہے اورغیر جانبدار ماہرین اور مقامی لوگ اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بھونڈا مذاق اور فوجی مشق قراردے رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی سنگینوں کے سائے میں انتخابی ڈھونگ رچایاجارہا ہے جبکہ انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی مسلمانوں کی نمائندگی کو کم کرنے کے لئے اصلاحات اورحدبندی کے نام پر بھارت نوازجماعتوں کے حق میں دھاندلی کی گئی۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں نے مرحلہ وار انتخابات کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیرپر اپنے قبضے کو قانونی حیثیت دینے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ کشمیری ڈھونگ انتخابات نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غیر کشمیری لوگوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی سیاسی حیثیت مزید کمزور ہو گئی ہے جس سے خطے کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔کشمیری رہنمائوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ان کو بھارتی قبضے کو جائز قرار دینے کی ایک سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ایک دھوکہ ہیں جن کا مقصد کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد سے توجہ ہٹانا ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ انتخابات خطے کو مزید تقسیم کریں گے جس سے کشمیریوں اور بھارتی حکومت کے درمیان فاصلے مزیدبڑھیں گے۔ ایک سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات تباہی کا پیش خیمہ ہیں جن کا مقصد کشمیر کے تشخص کو کمزور کرنا ہے۔مودی حکومت کے انتخابی ڈرامے کا مقصد2019میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کو جائزقراردلانا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی قبضے کی حقیقت کو تسلیم کرے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرے۔