اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لئے اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے اور ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کو بڑھانے سمیت توانائی، تجارت اور علاقائی رابطوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بدھ کوروس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے روسی وفد کا خیرمقدم کیا اور دوطرفہ تجارت میں گزشتہ سال کی بلند ترین سطح کو نوٹ کیا۔ انہوں نے پاک روس بین الحکومتی کمیشن اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت مستقبل کے اجلاسوں میں لاجسٹک چیلنجز سے نمٹنے کا عہد کیا جو افغانستان، توانائی کی سلامتی اور خوراک کی سلامتی پر تعاون بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ
روسی نائب وزیراعظم اور ان کے وفد کا دورہ اقتصادی تعاون کی بڑھتی ہوئی گہرائی اور وسعت کی عکاسی اور پاک روس تعلقات کو مضبوط بنانے کی واضح باہمی خواہش کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک روس تعلقات میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی بھرپور خواہش ہے، اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی ایک قدم بہ قدم نقطہ نظر نے تعلقات کو مثبت رفتار پر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں وفود نے گہرائی سے بات چیت میں دوطرفہ تعلقات پر توجہ مرکوز کی اور اقتصادی توسیع کے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کی جبکہ باہمی دلچسپی کے مخصوص شعبوں کا خاکہ پیش کیا گیا جن میں تجارت، اقتصادی تعاون، ثقافتی تعلقات اور عوام سے عوام کے رابطے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس زرعی شعبے میں تعاون کے قابل ذکر امکانات دیکھتے ہیں، دونوں ممالک کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینا اور بینکنگ پابندیوں کو نیویگیٹ کرنا ہے، پاکستان برکس میں شمولیت کا خواہشمند اور اس تنظیم میں شمولیت کے ساتھ ساتھ اس جیسی دیگر تنظیموں میں شرکت کے لیے روس کے مثبت کردار کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او ایک اہم فورم فراہم کرتا ہے جس کا مقصد خطے میں امن، ترقی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے ساتھ مل کر فلسطین کی صورتحال سمیت متعدد عالمی اور علاقائی مسائل کو حل کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک روس دوطرفہ تجارت گزشتہ سال ریکارڈ ایک ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، لاجسٹک مسائل کو حل کرتے ہوئے تجارتی تعلقات کو وسعت دینا دونوں فریقوں کی ترجیح ہے۔ انہوں نے توانائی کے تعاون کے امکانات پر زور دیا جس پر تفصیلی بات چیت میں مزید غور کیا جائے گا، دونوں ممالک اپنی سرحدوں سے باہر تک پھیلے ہوئے ریلوے اور سڑکوں سمیت کنیکٹیویٹی کے منصوبے تیار کرنے کے خواہشمند ہیں۔ محمد اسحاق ڈار نے پاکستان اور روس کی یونیورسٹیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے ثقافتی اور تعلیمی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے جولائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر پیوٹن کے درمیان نتیجہ خیز ملاقات پر روشنی ڈالی جس نے دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایک مثبت سمت کا تعین کیا۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کی آئندہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل کے اجلاس کے لیے روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن پاکستان کا دورہ کریں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ روس کا وفد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ پاک روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافت کے انعقاد کے لیے تیاریاں جاری ہیں، جو اس سال کے آخر تک روس میں ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان روس کو مغربی، جنوبی اور وسطی ایشیا میں ایک اہم ملک کے طور پر دیکھتا ہے، دونوں ممالک افغانستان کے حوالے سے مضبوط پارٹنرشپ رکھتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا تعاون جاری رکھنا چاہتے ہیں، پاکستان مسلم دنیا کے ساتھ روس کے تاریخی تعلقات، او آئی سی کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون اور فلسطین تنازعہ پر اس کے موقف کو تسلیم کرتا ہے۔انہوں نے تمام مذاہب کے احترام سے متعلق روسی حکومت کے موقف پر پاکستان کی گہری تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار میں اخلاق ہو،قابل احترام شخصیات کی توہین نہیں ہونی چاہیے اور امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیے۔ انہوں نے روس کا شکریہ ادا کیا اور روسی فیڈریشن کے ساتھ تعاون کو گہرا اور مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کو وسعت دینے کا ذکر کرتے ہوئے تعلقات کو آگے بڑھانے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو نوٹ کیا جس کی جڑیں 75 سال کے سفارتی تعلقات میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس آج نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کے ساتھ وسیع بات چیت میں معیشت کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ، ان شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں، بات چیت میں توانائی، تجارت، رابطے، تعلیم، اور کاروبار سے کاروبار اور لوگوں سے لوگوں کے رابطوں سمیت وسیع موضوعات شامل تھے۔ روسی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ رابطوں کے علاقائی جہتوں کو وسعت دینے میں دلچسپی ہے، انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون پر بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ایک ماہ کے اندر پاکستان میں ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعرات کو روسی نمائندے اور متعلقہ (پاکستانی) حکام وسیع تر مسائل اور منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال روس برکس سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان نے رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔ روسی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور ہم پاکستان کی رکنیت کی درخواست کی حمایت کرتے ہیں۔