اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ اور نبی کریمؐ کی سنت ہے، ایک ایسے دور میں جب ماحولیاتی خدشات پاکستان سمیت عالمی سطح پرسب سے زیادہ زیر بحث ہیں تو نبی اکرم ؐ کی تعلیمات پائیدار اور ماحولیاتی انتظام کی اہمیت کے بارے ہمیں بھرپور رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ان خیالات کاانہوں نے منگل کو عید میلادالنبی ؐ کے موقع پرشکرپڑیاں نیشنل پارک میں شجرکاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ پیغمبر آخر الزماں نبی کریم ؐ نے درخت لگانے کے عمل کوعظیم عمل اور صدقہ جاریہ قرار دیا، جس سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو درخت لگانے، انسانی اور ماحولیاتی استحکام کے لئے اپنی روزمرہ زندگی میں ماحول دوست طریقوں کو اپنانے کی ترغیب ملتی ہے۔ رومینہ خورشید عالم نے حضور نبی اکرمؐ کے یوم ولادت کے موقع پر پودا لگا کر شجرکاری کی تقریب کا افتتاح کیا۔موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اپ اسکیلنگ گرین پاکستان پروگرام کے زیر اہتمام شجرکاری کی تقریب میں مختلف حکام اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ رومینہ
خورشید عالم نے شجرکاری کی تقریب کے شرکا کو بتایا کہ تمام صوبائی محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کی جانب سے حضور اکرم ؐکی ولادت باسعادت کے موقع پر شجرکاری کی اسی طرح کی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ انسانوں اور کرہ ارض کے استحکام میں شجرکاری کی اہمیت کے بارے میں آپ ؐ کی تعلیمات پر عمل کیا جا سکے ۔وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر نے نبی کریم ؐکی ولادت کے موقع پر شجرکاری کی تقریبات کے انعقاد پر صوبائی حکومتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شجرکاری عظیم مقصد ہے، ہمیں چاہیئے کہ عملی طور پر درخت لگائیں اور ان کی حفاظت کے حوالے سے حضور کریم ؐکی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نبی کریم ؐنے اپنی حیات کے دوران مختلف مواقع پر درخت لگانے سمیت فطرت کی اہمیت اور ماحول کی دیکھ بھال پر زور دیا، انہوں نے اپنے صحابہ کو بھی درخت لگانے کا درس دیا ۔رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ 1400 سال قبل حضرت محمد ؐکی تعلیمات ماحولیاتی تحفظ کے عصر حاضر کے تصورات سے نمایاں طور پر ہم آہنگ ہیں اور درخت لگانے اور فطرت کی دیکھ بھال کی اہمیت کو عبادت اور صدقہ جاریہ قرار دیتی ہیں ۔ انہوں نے نبی اکرم ؐکی ایک مشہور حدیث کا حوالہ دیا جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ شجرکاری کا عمل نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے بھی کتنا بے مثال اور مقدس ہے، انہوں نے رسول اکرم ؐ کی مشہور حدیث صحیح بخاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے یا بیج بوتا ہے اور پھر کوئی پرندہ یا انسان یا کوئی جانور اس کا پھل کھاتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ لازوال تعلیم ظاہر کرتی ہے کہ درخت لگانا ایک ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف ماحول کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ پودے لگانے والے کو اس کار خیر کا مرنے کے بعد بھی اجر ملتا رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نبی اکرم ؐنے مسلم امہ کو شجرکاری اور باغبانی میں مشغول ہونے کی ترغیب دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلیمات مثبت اقدامات اور امید کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھوٹی سے چھوٹی ماحولیاتی شراکت بھی انسانوں اور کرہ ارض پر دیرپا اثر ڈال سکتی ہے ۔اس موقع پر مذہبی رہنمائوں اور کمیونٹی ممبران سے اپنے اور آنے والی نسلوں کے لئے ماحولیاتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ عائشہ حمیرا چوہدری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جہاں دنیا کو موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصانات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے وہیں نبی کریم ؐکی تعلیمات پر عمل پیرا ہونیکی ضرورت ہے۔ مسلمان اور غیر مسلم یکساں طور پر سیارے کی دیکھ بھال کی فوری ضرورت کو تسلیم کر رہے ہیں لہذا شجرکاری اور دیگر پائیدار طریقوں کو اپنا کر لوگ نبی کریم ؐ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں اور کرہ ارض کے محافظ کی حیثیت سے اپنا فرض ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے صوبائی حکومتوں اور صوبائی محکمہ جنگلات وجنگلی حیات کے تعاون سے ملک بھر میں اپ اسکیلنگ گرین پاکستان پروگرام کے تحت شروع کئے گئے ہیں۔ انہوں نے تقریب کے شرکا کو آگاہ کیا کہ آج صوبائی محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف نے سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کمیونٹی ممبران بالخصوص نوجوانوں اور بچوں کو متحرک کیا ہے تاکہ وہ حضرت محمد ؐکے سرسبز و شاداب کرہ ارض کے وژن کے احترام میں پودے لگائیں۔انہوں نے کہا کہ شجرکاری کی یہ کوششیں نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لئے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں بلکہ صاف آب و ہوا، حیاتیاتی تنوع میں اضافے اور پائیدار ذریعہ معاش کے ذریعے معاشرے کے افراد کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے بھی اہم ہیں۔