بیجنگ (شِنہوا) بیجنگ کے قومی کنونشن مرکز کے ایک کانفرنس روم میں پاکستانی زرعی ادارے عقاب کی نمائندہ ہاؤ یوجیاؤ توجہ کا مرکز بنیں۔چین اور پاکستان کے متعدد نمائش کنندگان نے ان کے ساتھ کاروباری کارڈز کا تبادلہ کیا اور کاروباری تعاون سے متعلق پوچھا ۔ ایک شخص نے پوچھا کہ ہم پودوں کی افزائش کر رہے ہیں اور کیا ہم کوئی کاروبار کرسکتے ہیں؟۔پاکستان انویسٹمنٹ کانفرنس، بیجنگ میں منعقدہ چائنا عالمی میلہ برائے تجارتی خدمات میں ہونے والے متعدد کاروباری بات چیت میں سے ایک ہے جس کا مقصد پاکستان میں زراعت، صنعت، آئی سی ٹی اور بینکنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع متعارف کرانا ہے تاکہ فریقین کے درمیان تعاون کے مزید پل تعمیر کئے جاسکیں۔اس 5 روزہ میلے کا موضوع "عالمی خدمات، مشترکہ خوشحالی” تھا جس میں فارچیون 500 میں شامل 450 سے زائد کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ 85 ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔چین اور پاکستان ہر قسم کے حالات میں اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں اور 73 برس قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی قائم ہے۔ چین کئی برس سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ملاقات کے دوران چین اور پاکستان کے زراعت، مالیات ، بنیادی ڈھانچہ ، صنعتی پارکس اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنےوالے10 سے زائد اداروں کے نمائندوں نے پاکستان کی سازگار پالیسیوں، سرمایہ کاری کے امکانات اور صنعتی فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے مستقبل میں تعاون سے متعلق اپنے جوش و خروش اور توقعات کا اظہار کیا۔گرم جوش ماحول میں بیشتر مقررین نے "آہنی برادرز” اور "اچھے شراکت داروں” کا تذکرہ کیا گیا۔چین۔ پاکستان تعاون میں زراعت ایک اہم شعبہ ہے۔ حالیہ برسوں میں دوطرفہ زرعی تعاون کا طریقہ کار مسلسل بہتر بنایا گیا ہے جس میں چاول کی کاشت، گندم کی افزائش، پانی کی بچت ، آبپاشی، اور زرعی مصنوعات کی تجارت میں مسلسل اضافہ شامل ہے۔چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت زرعی تعاون منصوبے میں گزشتہ برس کے آخر میں خشک مرچ کی پہلی کھیپ چین برآمد کی گئی تھی۔ جس سے اعلیٰ معیار کی پاکستانی مصنوعات بتدریج چینی مارکیٹ میں داخل ہوئی جس سے چینی صارفین مستفید ہورہے ہیں اور اس سے پاکستانی کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوا۔ملاقات میں ہاؤ نے چین۔ پاکستان زرعی مارکیٹ وسیع کرنے کے لیے اپنی کمپنی کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون کے وسیع امکانات کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی وسائل سے مالا مال ایک بڑا زرعی ملک ہے تاہم زرعی مصنوعات کی ڈیپ پروسیسنگ کا پیمانہ زیادہ نہیں ہے۔ ہم امید کرتے ہیں زرعی شجرکاری ٹیکنالوجی، بیج کے فروغ، زرعی تربیت اور زرعی مصنوعات کی پروسیسنگ میں تعاون کو مضبوط کیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو مزید معیاری زرعی مصنوعات مل سکیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں تیزی اور دونوں اطراف کے کاروباری اداروں کے لئے سازگار پالیسیوں کے سبب برطانیہسے تعلیم یافتہ ہاؤ کو کاروباری مواقع نظر آئے ۔ دونوں ممالک کی زرعی ضروریات پرمکمل تحقیق کی بنیاد پر ہاؤ اور اس کے شراکت داروں نے پاکستان میں 2019 سے زرعی شعبے میں اپنا کاروبار شروع کیا۔رواں سال جون میں عقاب نے ہونان ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ اینڈ انویسٹمنٹ گروپ کمپنی لمیٹڈ اور یوآن لونگ پھنگ ہائی ٹیک اریگریکچرل کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کئے۔تینوں فریق مشترکہ طور پر پاکستان کی سب سے بڑی صنعتی چینز، جدید زرعی نمائش کی بنیاد قائم کرنے اور پاکستان میں جدید ترقی اور جدید زراعت کے بڑے پیمانے پر فروغ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان میں چاول کے آٹے کی پروسیسنگ پلانٹس کی تعمیر کے لئے بھی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ہاؤ نے کہا کہ چاول کا آٹا غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، چین کے تقریبا 40 فیصد باشندے چاول کے آٹے کو ناشتے میں بنیادی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ چین میں چاول کے آٹے کی مارکیٹ 100 ارب یوآن سے زائد ہوچکی ہے۔ چاول کے آٹے کا تقریبا 10 فیصد اہم خام مال پاکستان سے آنے والا اعلیٰ معیار کا ٹوٹا چاول ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس شعبے میں صنعتی تعاون ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور یہ مارکیٹ بہت بڑی ہے۔عقاب پاکستان میں چاول کے آٹے کی پیداوار کے لیے زراعت، خاص کر چاول کے آٹے کی پروسیسنگ میں ہونان کے تکنیکی و صنعتی فوائد کی مدد سے پاکستان میں ایک فیکٹری قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کی سالانہ پیداوار 2 لاکھ 70 ہزار ٹن سے زائد ہوگی جسے دنیا کو فروخت کیا جائےگا۔انٹرنیشنل انوویشن پارک لمیٹڈ آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جے کمار بھی آنے والے تعاون سے متعلق کافی پرامید ہیں۔ ان کی کمپنی نے اجلاس کے دوران زرعی فوڈ انجینئرنگ کی تکنیکی خدمت میں مہارت کے حامل چینی سائنس و ٹیکنالوجی ادارے کوفکوٹ کے ساتھ کاروباری معاہدہ کیا ہے۔فریقین پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اناج، تیل اور فوڈ پروسیسنگ کے منصوبے مشترکہ طور پر تعمیر کریں گے جس پر 30 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔یہ منصوبہ رواں سال کے اختتام پر شروع ہوگا جس کے لئے کوفکوٹ مشاورت، ڈیزائن، مکینیکل اور الیکٹرک آلات جیسی تکنیکی خدمات مہیا کرے گا۔کمار نے کہا کہ ہمارا پارک رواں سال کام شروع کردے گا۔ سی آئی ایف ٹی آئی ایس میں آنے کا یہ ان کا پہلا موقع ہے۔ وہ چینی شراکت داروں کو اپنی ترجیحی پالیسیاں متعارف کرانے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ ہم پارک کو آباد کرنے اور ملکر ترقی کرنے میں مزید چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔کوفکوٹ کے بین الاقوامی کاروباری شعبے کے جنرل منیجر چھن ہونگ بن کے کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے زرعی تعاون کے ساتھ ساتھ تکنیکی خدمات کی فراہمی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ چین کی مزید ٹیکنالوجی خدمات پاکستان میں داخل ہوں گی جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اور پاکستان میں زراعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں مدد ملے گی۔پاکستانی وزیر تجارت جام کمال خان نے اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی ایف ٹی آئی ایس نے پاکستانی اور چینی کاروباری اداروں کو جدید ترقی کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرکے ہماری شراکت داری کووسعت دی ہے اور دونوں ملکوں کے کاروباری اداروں کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات مہیا کئے۔ان کی نگاہ میں پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے جہاں نوجوانوں کی بڑی آبادی موجود ہے، چین ۔ پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے تحت چینی مصنوعات کے لیے ڈیوٹی فری پالیسیوں اور زرعی شعبے میں ای کامرس کی بڑھتی طلب چینی کمپنیوں کو نئے مواقع فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے درمیان قریبی تبادلے مضبوط بنانے اور تعاون کے امکانات مزید گہرے کرنے کی ضرورت ہے۔جام کمال نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے سمیت تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون وسیع کرنے والے مزید چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔