اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):طبی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے پاکستان کے قومی نصاب میں ابتدائی طبی امداد کی تعلیم کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کے ہنگامی حالاے میں یہ اہم ہنر اموات کی شرح کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور حفاظت کے کلچر کو فروغ دے سکتا ہے۔ پاکستان میں، 1122 ریسکیو سروس ہنگامی طبی دیکھ بھال اور امدادی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تاہم ان کی کوششوں کے باوجود بہت سے لوگ ابتدائی طبی امداد کی تعلیم کی اہمیت سے ناواقف رہتے ہیں اور ہنگامی حالات میں ایمبولینسوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں ۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر افراد کے پاس ابتدائی طبی امداد کا علم نہیں ہے، جس کی وجہ سے طبی علاج میں غیر ضروری تاخیر ہوتی ہے۔ معروف ماہر امراض قلب میجر جنرل (ریٹائرڈ) ڈاکٹر اظہر محمود کیانی نے کہا ہے کہ ہنگامی حالات میں ہر ایک منٹ کا شمار ہوتا ہے اور ابتدائی طبی امداد کی تعلیم کی کمی کے نتیجے میں جانی نقصان سمیت سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی اکثریت طبی ہنگامی صورت حال کا جواب دینے کے لیے ایمبولینسوں پر انحصار کرتی ہے، بجائے اس کے کہ وہ خود فوری کارروائی کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1122 ریسکیو سروس پاکستان میں ہنگامی طبی دیکھ بھال اور امدادی کارروائیوں کے لیے انتھک کام کر رہی ہے ۔2004 میں اپنے قیام کے بعد سے لے کر اب تک ریسکیو 1122 سروس نے ایک بے مثال سنگ میل عبور کیا ہے، جس نے ایک ارب 55 لاکھ 74 ہزار جانوں کو حیران کن طور پر تحفظ فراہم کیا ہے جو ایک قابل ذکر کارنامہ ہے ، جو ہنگامی خدمات فراہم کرنے اور زندگیاں بچانے کے لیے تنظیم کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ ترجمان ریسکیو 1122 نے کہا کہ ہم ہنگامی خدمات فراہم کرنے اور جان بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔