اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ جون 2024 میں وزیر اعظم کے دورہ چین کے بعد سے پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے، چینی تاجروں کو سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے لئے سازگار ماحول فراہم کریں گے، پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری ہے اور یہی وجہ ہے کہ چین کو اکثر آئرن برادرکہا جاتا ہے۔انہوں نے دونوں ممالک کے اقتصادی تعاون کو ان کے مضبوط سیاسی اور تذویراتی تعلقات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہماری اقتصادی شراکت داری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے) جیسے اقدامات کے ذریعے، لیکن اب بھی وسیع امکانات موجود ہیں۔ وزیر تجارت نے سی پیک کے دوسرے مرحلے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، جس میں بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) تبادلوں اور کامیاب شراکت داری پر زور دیااور کہا کہ جون 2024 میں وزیر اعظم کے دورہ چین کے بعد سے ، پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہےانہوں نے چینی تاجروں کو حکومت پاکستان کی حمایت کا یقین دلایا اور سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر تجارت نے پاکستان کی جانب سے چینی کاروباری اداروں کو فراہم کیے جانے والے مسابقتی فوائد کا خاکہ پیش کیا جن میں وافر معاشی وسائل، سرمایہ کار دوست پالیسیاں اور اہم علاقائی اور عالمی منڈیوں تک رسائی شامل ہے۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان کی آبادیاتی طاقت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 240 ملین سے زیادہ آبادی اور21 سال کی اوسط عمر کے ساتھ، ملک صارفین کی ایک وسیع بنیاد اور لاگت مسابقتی، قابل قبول افرادی قوت دونوں پیش کرتا ہے۔کانفرنس میں پاکستان کے سرکردہ انڈسٹریل پارک آپریٹرز اور کمپنیوں نے شرکت کی جن میں پاکستان گرین انیشی ایٹو(ایس آئی ایف سی)، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی، دھابیجی اسپیشل اکنامک زون، گوادر فری زون، انٹرنیشنل انوویشن پارک (ای پی زیڈ)، نیٹسول، نیشنل بینک آف پاکستان، جے ڈبلیو گروپ اور عقب گروپ کے نمائندے شامل تھے۔ ان میں سے ہر تنظیم نے زراعت، صنعت، آئی سی ٹی اور بینکنگ جیسے شعبوں میں پاکستان کی صلاحیتوں کو ظاہر کیا۔اس تقریب میں چین کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی جن میں بیجنگ میونسپل پیپلز گورنمنٹ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لیو میینگ ،چینی وزارت خارجہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لی آن، ایس سی او ڈیمونسٹریشن ایریا مس لین چانگہوا، چنگ ڈا کی ڈپٹی ڈائریکٹر اور پنگ ڈنگشان شہر کی عوامی حکومت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ژانگ یانکنگ بھی شامل تھیں۔ کانفرنس کے دوران دو اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں کوفکو ٹیکنالوجی اور انٹرنیشنل انوویشن پارک لمیٹڈ (ای پی زیڈ)کے درمیان 382 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ بھی شامل ہے۔پاکستان میں200 ٹیکسٹائل فیکٹریوں کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور سپلائی چین آپٹمائزیشن کے لئے آئی بی آئی اور سی ای او ویٹز ایشیا کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو)پر دستخط کیے ۔ کانفرنس کے دوسرے حصے میں پاکستان میں انڈسٹریل پارک ڈیولپمنٹ اور دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ٹیکنالوجی میں تعاون کے امکانات پر پینل مباحثے ہوئے۔پینل ڈسکشنز پاکستان پویلین میں منعقد ہوئیں جہاں پاکستانی اور چینی کاروباری اداروں کے درمیان بی ٹو بی ملاقاتوں کی سہولت کے لیے انویسٹمنٹ لانج قائم کیا گیا تھا۔ "پاکستان میں سرمایہ کاری” کے عنوان سے یہ پویلین 12 سے 16 ستمبر 2024 تک فعال رہے گا، جس میں چینی کمپنیوں کی بڑی تعداد پاکستانی کاروباری اداروں سے وابستہ ہوگی۔اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر تجارت نے چینی کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موجود وسیع مواقع کو تلاش کریں، انہوں نے کہا کہ ”افق پر نئی پیش رفت اور ابھرتے ہوئے مواقع کے ساتھ، پاکستان سرمایہ کاری کی جگہ ہے، اور اب کام کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نے تمام شرکا کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی تاکہ ان کے منتظر دلچسپ سرمایہ کاری اور کاروباری امکانات کو مزید تلاش کیا جاسکے۔