اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ کلی معیشت کے استحکام کے بعداب نموکی طرف جارہے ہیں، نموکیلئے زراعت اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات کوترجیح دی جارہی ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت کوفروغ ملے گا اوربدعنوانی پرقابوپانے میں مددملے گی،سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات، نجکاری اورتوانائی کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات جاری رہیں گے۔ہفتہ کوسی ایف اے سوسائٹی آف پاکستان کے زیراہتمام 21 وین ایکسلینس ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک میں کلی معیشت کے اشاریے درست سمت میں اورمثبت ہے، خساروں میں کمی آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہواہے، مہنگائی کی شرح کم ہوکر9.6فیصد ہوگئی، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ کلی معیشت کا استحکام اسلئے ضروری ہے کیونکہ اس سے نموکاعمل شروع ہوجاتاہے۔ماضی میں جب درآمدات پرپابندیاں ہٹتی رہی تو اس سے زرمبادلہ کی کمی شروع ہوجاتی، یہ بنیادی مسئلہ تھا، انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا سٹینڈبائی معاہدہ کامیابی سے مکمل ہواہے، اب ہم نئے پروگرام میں جارہے ہیں، 25 ستمبرکونئے پروگرام کی منظوری ہوجائیگی، ہمیں مجموعی قومی پیداوارکے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو کو13فیصد تک بڑھانا ہے، ہم 9فیصد کی شرح سے کے ساتھ معاملات آگے نہیں بڑھاسکتے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ماضی میں جب آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام ہوتا اوربینچ مارک پراتفاق ہوتا تو اس پرعمل درآمد نہیں کیاجاتارہا، اس بار جب دستاویزات جاری ہوں گی توسب کوپڑھنا چاہیے کہ ڈھانچہ جاتی بینچ مارک میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی، توانائی کے شعبہ اور ایس اوایز اصلاحات ضروری ہے کیونکہ یہ ایک ٹریلین روپے کامعاملہ ہے۔معاملات کودرست سمت میں آگے بڑھانا ضروری ہے کیونکہ اگرایسا نہیں کیاگیا توہمیں پھرآئی ایم ایف کی طرف جانا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ تنخواہ دارطبقہ زیادہ ٹیکس دے رہاہے، 43فیصد طبقہ ایک فیصد سے کم ٹیکس دے رہاہے، یہ پائیدارنہیں ہے کیونکہ چیریٹی سے ملک نہیں چل سکتے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ڈیجیٹلائزیشن کاعمل آگے بڑھارہے ہیں، ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت ہوگی اورکرپشن پرقابوپانے میں مددملیگی۔اس عمل کے ذریعہ انسانی مداخلت کوکم سے کم کیا جاسکے گا۔ ٹیکس ریٹرن فائل کرانے کاعمل آسان بنارہے ہیں اگرہم ٹیکس نہیں دیں گے تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ایس اوایز پرہم بہت واضح ہے، حکومت کاروبارنہیں کرسکتی، جوچیز نجی شعبہ میں چل سکتی ہے اسے سرکاری شعبہ میں چلانے کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ پبلک فنانسز کوبھی بہتربنایاجارہاہے، اسی کے تحت اخراجات پرقابوپایا جارہاہے، رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے اقدامات کئے جارہے ہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد جو ادارے وفاق کے پاس نہیں رہنا چاہئیے تھے انہیں صوبوں کومنتقل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پنشن کابوجھ بہت زیادہ ہے، وفاقی سطح پرہم نے بلیڈنگ پرقابوپانے کی کوشش کی ہے، سول ملازمین پراس کا اطلاق ہوچکاہے اورمسلح افواج کوایک سال کا عرصہ دیا گیاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ درآمدات میں کمی کیلئے اقدامات جائے جارہے ہیں،درآمدات کی مقامی متبادل پرتوجہ دی جارہی ہے اس کیلئے سبسڈیز کاخاتمہ کیاجارہاہے، انہوں نے کہاکہ برآمدات پرمبنی غیرملکی سرمایہ کاری ہماری ترجیح ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس سے استفادہ کرنا چاہتا ہے، ہم چین کے کیپٹل مارکیٹ می پانڈابانڈجاریکرنا چاہتے ہیں، آئندہ مالی سال کے دوران بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ سے زیادہ فائدہ اٹھایاجائیگا، وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم استحکام سے نموکی طرف جارہے ہیں، نموکیلئے زراعت اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات کوترجیح دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں بڑھتی آبادی کے مسئلہ اورموسمیاتی تبدیلیاں بھی اہم ایریاز ہیں جس کوساتھ ساتھ لیکرچلناپڑے گا۔