کراچی(اسٹاف رپورٹر) ادارہ ترقیا ت لیاری(ایل ڈی اے) میں کروڑوں روپے کے فنڈز کی مبینہ لوٹ مار پر تحقیقاتی ادارے متحرک ہوگئے،او ڈی سی کی مد میں حاصل ہونے والے فنڈز کی بندر بانٹ پر اینٹی کرپشن نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا،ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاﺅنٹس سمیت محکمہ انجینئرنگ کے افسران کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا،حکام کو تین روز میں ریکارڈ پیش کرنے کا حکم۔تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات لیاری کے افسران نے ادارے کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے کے خزانے پر جھاڑو پھیر دی گئی ہے جس کے باعث ادارہ مکمل طور پر دیوالیہ ہوکر رہ گیا ہے،ذرائع کے مطابق آﺅٹر ڈیولپمنٹ چارجز کی مد میں ملنے والے کروڑوں کے فنڈز کو انتہائی بے دردی کے ساتھ ٹھکانے لگایا گیا ہے جس کیلئے مبینہ طور پر بوگس ٹینڈرز اور بوگس کوٹیشن کی بھرمار کی گئی ہے،ایل ڈی اے افسران نے سوک سینٹر سے اپنا دفتر سندھی مسلم سوسائٹی میںمنتقل کردیا ہے اور مذکورہ بنگلہ بھی لاکھوں روپے ماہانہ کرایہ پر حاصل کیا گیا ہے،ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کرایہ پر حاصل کئے گئے بنگلے پر بھی ایک کروڑ سے زائد کی رقم مبینہ طور پر جعلی اور بوگس کوٹیشن کرکے ٹھکانے لگادی گئی ہے جس میں اہم کردار ادارے کے ایکسئن ولید بشیر اور ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاﺅنٹس علی عباس نے ادا کیا ہے جبکہ مذکورہ دونوں افسران کا شمار ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے کی منظور نظر افسران میں ہوتا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے کے پاس ملازمین کی تنخواہوں کیلئے بھی فنڈز موجود نہیں جس کے باعث ادارے کے ملازمین اور پنشنرز در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،تاہم ایل ڈی اے میں جاری فنڈز کی لوٹ مار پر صوبائی محکمہ انسداد رشوت ستانی(اینٹی کرپشن) حرکت میں آگیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بڑی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاﺅنٹس سمیت ایکسئن اینٹی کرپشن کے ریڈار پر موجو د ہیں،اینٹی کرپشن نے منظور کئے گئے لے آﺅٹ پلان اس سے حاصل ہونے والے آﺅٹر ڈیولپمنٹ چارجز کے فنڈز اورمذکورہ فنڈز کہا خرچ کئے گئے اس کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے،اینٹی کرپشن کے متحرک ہونے کے بعد ادارے کی کرپٹ مافیا میں زبردست کھلبلی مچ گئی ہے اور مذکورہ افسران نے تحقیقات رکوانے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے