اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کی کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کاروبار اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا، دعا ہے کہ مہنگائی کی طرح پالیسی ریٹ بھی سنگل ڈیجٹ میں آ جائے جس سے ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر عالمی ضمیر خاموش ہے، پاکستان اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتا ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس کا آغاز پالیسی ریٹ میں کمی کی اچھی خبر سے ہو رہا ہے، پالیسی ریٹ 2 فیصد کم ہو کر 17.5 فیصد پر آ گیا ہے جس سے کاروبار، زراعت اور قومی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کرے کہ وہ دن بھی آئے کہ افراط زر کی طرح پالیسی ریٹ بھی سنگل ڈیجٹ میں آ جائے، اس سے پاکستان کی معیشت کو چار چاند لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قدم بقدم بہتری آ رہی ہے اور مسلسل آہستہ بھاگنے والا ہی ریس جیتتا ہے کے مصداق پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کی کمی اچھی خاصی کمی ہے، اس سے ہماری صنعت، سرمایہ کاری، تجارت، برآمدات، زراعت سب میں بے پناہ فائدہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم پوری کوشش کرکے آئی ایم ایف کے ساتھ گفتگو کو اچھے طریقہ سے آگے بڑھا رہے ہیں، امید کی جانی چاہئے کہ جب یہ پروگرام ہو جائے تو اس کے بعد ہم اپنی شرح نمو میں اضافہ کے لئے اقدامات اٹھائیں گے، پاور سیکٹر اور ایف بی آر میں اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں، ایف بی آر میں بے پناہ اقدامات کی ضرورت ہے، چیئرمین ایف بی آر کو بہتری کے لئے وقت دے رہے ہیں، ان کے ساتھ ملاقات کروں گا تاکہ اہداف کا تعین کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے ہمارے دوست، برادر ممالک جن کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے،انہوں نے پوری طرح ہمارا ساتھ دیا ہے، انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے ایک بھائی اپنے بھائی اور دوست اپنے دوست کے لئے کرتا ہے، ان ممالک نے گزشتہ کی طرح اس مرتبہ بھی پھر اسی تاریخ کو دہرایا ہے اور پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے، یہ معاملات اس طرح نہیں چل سکتے، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہم ایک ایٹمی قوت ہیں لیکن ہر روز قرضوں کی درخواستوں سے اہمیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ بلکہ عام اور سادہ سی بات ہے،ان معاملات پر حکومت پاکستان مکمل لگن کے ساتھ کاوشیں کر رہی ہے، جب موقع آئے گا تو تفصیل سے بتایا جائے گا، آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے وزیر خزانہ، کابینہ، اداروں کے سربراہوں سمیت متعلقہ حکام نے بھرپور کوشش کی ہے اور انشاء اللہ اس میں کامیابی ہوگی، چین سمیت دفتر خارجہ اور دیگر دوستوں نے بھی بھرپور معاونت کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل کی بربریت اور قتل و غارت جاری ہے، نہتے اور معصوم لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے، یہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی ضمیر اس حوالے سے خاموش ہے، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، ہیگ میں جتنی بھی قراردادیں پاس ہوئیں اور فیصلے ہوئے اس کی اسرائیل نے قطعاً کوئی پرواہ نہیں کی، ان کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے، عالمی طاقتیں خاموش ہیں،یقیناً انہوں نے جنگ بندی کی کاوشیں کیں اور قراردادیں پاس کرائیں لیکن ان پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ اس کا نتیجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ریلیف کے 6 کارکنوں کو آج قتل کر دیا گیا، یہ عالم ہے کہ اقوام متحدہ کے سٹاف جو پولیو اور خوراک کا کام کر رہے ہیں،ان کو قتل کر دیا گیا، اگر کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو کہرام مچ جاتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہاں پر روزانہ نہتے مسلمان شہید ہو رہے ہیں، ماضی میں بھی پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی ہے اور آج پھر اس کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن معاملہ اب مذمت سے آگے نکل چکا ہے، عالمی ضمیر کو جاگنا چاہئے اور اپنا فرض ادا کرنا چاہئے۔