اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی صحافیوں کےساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو غلط انداز میں رپورٹ کی گئی۔ منگل کو چیف جسٹس کے سیکرٹری کی جانب سے جاری اعلامیہ کےمطابق گزشتہ روز نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر کارروائی کے اختتام پر بعض صحافیوں سےچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے آف دی ریکارڈ گفتگو کی جسے غلط رپورٹ کیا گیا ۔چیف جسٹس سے ان کی مدت میں توسیع سے متعلق سوال کیا گیا، چیف جسٹس نےجواب میں کہا کئی ماہ پہلے وزیر قانون ان کے چیمبرمیں ملاقات کے لیے آئے تھے اور کہا کہ حکومت چیف جسٹس کی متعین مدت تین سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے کہا اگر تجویز کسی ایک فرد کے لیے ہو ،تو قبول نہیں ہوگی، چیف جسٹس کے ساتھ وزیر قانون کی ملاقات میں اٹارنی جنرل اور سینئر ترین جج بھی موجود تھے۔اعلامیےمیں مزیدکہا گیا کہ وزیرقانون نے پارلیمانی کمیٹی کے کردار کا ذکر کیااور کہا تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنا دیاجائے، جس پر چیف جسٹس نے وزیر قانون کو جواب دیا کہ یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے اس ضمن میں حکومت کی اپوزیشن کو باہر نہیں رکھا جائے گا۔اعلامیے کےمطابق صحافی کی جانب سے رانا ثنا اللہ کے بیان پر فالو اپ سوال کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ رانا ثنااللہ سے نہیں ملا اور نہ ان کے بیان کا علم ہے، اگر اس سے متعلق کوئی سوال ہے تو متعلقہ شخص سے کیا جائے۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس سےججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق بھی سوالات کیے گئے اور چیف جسٹس کا جواب تھا کہ پہلے خالی اسامیاں پر کی جائیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ افسوس کی بات ہے کہ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غیر ضروری طور پر اور غلط نشر کیاجس سے غیر ضروری سنسنی پیدا کی گئی۔