اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے حکومت کی جانب سے لودھراں میں پہلے خواجہ سرا سکول کے آغاز کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے جو معاشرے کے اس نظر انداز طبقے کو تعلیمی سہولت فراہم کرے گا۔ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز، الیکشن میں حصہ لینے کا حق، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں پہلی مرتبہ خصوصی وارڈ کی فراہمی کے ساتھ اپنی شناخت اور حقوق کے لیے ان کی دیرینہ جدوجہد کا ثمر ملا ہے۔حکومت کے ان چند اقدامات نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے کردار کو بڑھا دیا ہے۔ندیم کاشیش نے کہا کہ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کیلئے سکول کے قیام کا اقدام ہماری کمیونٹی کے لیے آگے آنے اور قومی ترقی میں کردار ادا کرنے کے مزید مواقع پیدا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کے امتیازی رویے کی وجہ سے زیادہ تر خواجہ سرا اپنی تعلیم بند کر دیتے ہیں اس لیے یہ قدم انہیں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کی مزید حوصلہ افزائی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ تعلیمی ادارہ قائم کرنا بڑا چیلنج تھالیکن حکومت خواجہ سراؤں کی توقعات پر پورا اتری ہے اور ہم مناسب حقوق کی فراہمی کے ساتھ اپنی زندگیوں میں بہتری لانے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں متعدد اقدامات کرکے خواجہ سراؤں کو بااختیار بنانے اور عوام میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کیلئے آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ایک اور ٹرانس جینڈرعلیزے نے کہا کہ حکومت کے حالیہ اقدامات سے ہماری کمیونٹی کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے کہ وہ بغیر کسی سماجی رکاوٹوں کے اپنے خوابوں کا تعاقب کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ حکومتی سطح پر ان کی آواز سنی گئی ورنہ ساری زندگی انہیں معاشرے کی جانب سے متعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔