اسلام آباد : (انصار عباسی) سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی کی سیاست میں بہت زیادہ ملوث تھے۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق جرنیل پی ٹی آئی قیادت کو مشورے دیتے تھے کہ پارٹی کو سیاسی طور پر کیسے فعال بنایا جائے۔ جنرل فیض اور عمران خان کے درمیان جیل کے عملے کے کچھ ارکان سمیت مختلف چینلز کے ذریعے رابطہ تھا۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے عملے کے کچھ ارکان پہلے ہی اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں جن سے فیض عمران تعلق اور ان کے درمیان بالواسطہ بات چیت کی تصدیق ہوتی ہے۔ حکمران جماعت کے رہنمائوں بشمول بعض وزراء کی طرف سے متعدد مرتبہ کہے جانے کے برعکس، اس نمائندے کے ساتھ بات چیت میں تاحال کسی نے 9؍ مئی کے حملوں یا فوج میں بغاوت کرانے کی کسی کوشش میں جنرل فیض کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کی۔جنرل فیض حمید گزشتہ دو برسوں کے دوران فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے والی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ سیاسی رابطوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ آرمی ایکٹ کے تحت جنرل فیض کو ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن انہوں نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی۔ایک سیاسی جماعت (جسے فوج مخالف اور مئی کے حملوں میں ملوث سمجھا جاتا ہے) کو مشورے دیے اور اس کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رابطوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ جنرل فیض کی گرفتاری کے چند دن بعد، دی نیوز نے خبر دی تھی کہ فیض حمید اور عمران خان 9؍ مئی کے بعد اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھی ’’متعدد طریقوں‘‘ کے ذریعے رابطے میں تھے۔ذرائع نے بتایا تھا کہ جنرل فیض کو فوجی حکام نے ریٹائرمنٹ کے بعد کی قابل اعتراض سرگرمیوں کے حوالے سے ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا لیکن وہ باز نہ آئے۔ ایک سے زیادہ باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو جنرل فیض کے عمران خان سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے کے بارے میں بتایا۔ تاہم عمران خان نے جنرل فیض کی گرفتاری سے خود کو الگ کر لیا۔سابق آئی ایس آئی چیف کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے جنرل فیض کو آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اس وقت سے وہ اُن سے رابطے میں نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل ’’زیرو‘‘ ہو جاتا ہے۔عمران خان کے برعکس، پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن نے تصدیق کی کہ وہ جنرل فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے اصرار کیا کہ فیض کے ساتھ ان کی بات چیت خالصتاً سماجی نوعیت کی تھی اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم حکومتی وزراء اور نون لیگ کے رہنما جنرل فیض پر ہر طرح کے الزامات لگاتے ہیں اور انہیں 9 مئی کے حملوں سے جوڑتے ہیں۔