اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ہر رہنما بڑھکیں مار رہا ہے، یہ شعبدہ بازی کرنا چاہتے ہیں، جلسہ ضرور کریں لیکن قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر ، انتظامیہ پرامن جلسے کیلئے پوری مدد فراہم کرے گی، ماضی میں اسلام آباد کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، پی ٹی آئی والے ایک عرصہ سے جلسہ جلسہ کا راگ لاپ رہے ہیں، پی ٹی آئی کئی گروپوں میں تقسیم ہو چکی ہے، دوسروں پر سوال اٹھانے کی بجائے خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں 13 سالہ حکومت کی کارکردگی بھی عوام کو بتائی جائے، خیبر پختونخوا کے عوام کے پیسوں سے کرینیں لا کر اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار رہنما مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے ہفتہ کو سیاسی امور پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل پھر جلسے کاشور ہے اور بار بار جلسہ جلسہ کی آوازیں سن رہے ہیں ، پی ٹی آئی میں کئی گروپ کئی دھڑے ہیں ، کئی لوگ ایسے ہیں جو اس پر قبضہ اورچوہدراہٹ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ دن رات رنگ برنگی بولیاں بولی جاتی اور بڑھکیں ماری جاتی ہیں اور پھر جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں ، ان کا مقصد صرف اپنا دکھاوا ، رنگ بازی اور شعبدہ بازی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ نے جلسہ کرنا ہے تو سو بسم اللہ ، بے شک روز جلسہ کریں لیکن آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر کریں ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پہلے جلسے منعقد کرنے کا قانون موجود نہیں تھا ، اب اسمبلی نے ایک نیا قانون پاس کر دیا ہے ، اس کے مطابق پر امن جلسہ کرنا ہر کسی کا حق ہے ،پر امن جلسہ کے حوالہ سے انتظامیہ سہولیات فراہم کریگی ، طلال چوہدری نے مزید کہا کہ پرامن جلسہ کے انعقاد کیلئے پوری مدد فراہم کی جائیگی ۔ مگر شرط یہ ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق ہو ، جو پاس کیاگیا ہے اور اگر کوئی قانون اور آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا تو قانون کے مطابق اسکی سزا بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جلسہ ضرور کریں لیکن انتشار نہیں ، جلسہ کریں لیکن جلسے کے نام پر بار بار جلسہ جلسہ کہہ کر لوگوں کو یہ مت بتائیں کہ آپکو انتظامیہ جلسہ نہیں کرنے دے رہی۔ انتظامیہ اور حکومت بالکل کلیئر ہے کہ قانون کے مطابق آپ ایک نہیں سوجلسے کریں ، مگر قانون سے ہٹ کر اپنی من مانی سے جسطرح پہلے اسلام آباد کو آگ لگاتے رہے ہیں ، دھرنے دیتے رہے ہیں ، وہاں پر آکر ایک شور برپا کرتے رہے ہیں اور اسلام آبادکا کاروبار بند کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں وہ اب نہیں ہوگا ،طلال چوہدری نے کہاکہ جلسہ ضرور کریں ، اس وقت یہ جلسہ کرنے کی بجائے رنگ بازی اور شعبدہ بازی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے رہنما بڑھکیں مار رہے ہیں ، کے پی کے کا وزیر اعلیٰ کہتا ہے کہ کرین بھی لیکر آئوں گا اور کنٹینر بھی لائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی چھ مہینے کی کارکردگی لے کر آئیں ، عوام کے سامنے رکھیں کہ ان چھ ماہ میں کیا ڈیلیور کیا ہے اور کے پی کے کے عوام کو کیا دیا ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ سڑکوں کا لوٹا ہوا پیسا جو سڑکیں نہیں بنیں اور پیسہ آپ کی جیب میں گیا ہے جس کی وزیر نے شکایت کی تو آپ نے اس کو وزیر کو بھی ہٹا دیا ہے، اس کا حساب دیں، ان سڑکوں کے پیسوں سے کنٹینر اور کرینیں لا کر اسلام آباد پر چڑھائی یا جلسے نہ کریں بلکہ اس پیسے کو واپس کر کے وہ سڑکیں بنائیں، آپ کو تو چاہئے کہ آپ آئیں اور جلسہ میں آ کر دوسروں پر سوال اٹھانے سے پہلے یہ بتائیں کہ کے پی کے میں 13 سال کی حکومت میں کیا کام کئے گئے ہیں، آج بھی پاکستان میں سب سے زیادہ دہشتگردی کے پی کے میں ہوتی ہے،آج بھی سب سے زیادہ بدامنی وہاں پر ہے اور آج بھی وہاں پر کرپشن کے بڑے بڑے سکینڈل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلسے میں آ کر آپ بڑھکیں مار کر لوگوں سے اپنی کارکردگی نہیں چھپا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یوم دفاع 6 ستمبر کو صدر مملکت سے لے کر حکومت کا ہر وزیر شہدا کے گھر گیا ، شہدا کو سلام پیش کیا ، ان کی شہادتوں کو خراج تحسین پیش کیا اور اگر کوئی شہدا کے گھر نہیں گیا تو وہ کے پی کے وزرا ، وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کے رہنما تھے۔ طلال چوہدری نے سوال کیا کہ آپ کی شہدا سے کیا لڑائی ہے، آپ سو جلسے کریں ، سیاست کریں مگر شہدا سے ناراضگی کا بھی بتائیں، آپ ان کی یادگاروں کو بھی توڑ دیتے ہیں اور جب ان کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن آتا ہے تو اس دن بھی آپ ان کے گھر تک جانا بھی مناسب نہیں سمجھتے، جب پاکستان کے دفاع کی بات ہو تو آپ کی جانب سے پاکستان کی دفاعی تنصیبات پر حملے کی باتیں کی جاتی ہیں، ملک کی معیشت کی بات کی جائے تو آئی ایم ایف اور پاکستان کے دیگر دوست ممالک کو خط لکھ کر ملکی معیشت کو پھر سے گرانا چاہتے ہیں، یہ کیا سیاست ہے۔انہوں نے کہا کہ بات صرف اتنی ہے کہ آپ سیدھی بات کریں ، پاکستان میں آپ افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ، جلسہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان میں جو استحکام اور مہنگائی میں کمی آئی ہے ، آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ ہونے جا رہا ہے، جس کے بعد پاکستان میں معیشت مزید ترقی کرے گی، ملک میں غریب کا چولہا جلے گا، ملک کی سٹاک ایکسچینج اور روپیہ مستحکم ہو گا، آپ نہیں چاہتے کہ ایسا کچھ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جلسے کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کی سیاست اڈیالہ کے اس مجرم کے گرد گھومتی ہے جو اپنی سزائوں کی معافی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کا فیصلہ جیسے ہی قریب آتا ہے، آپ کو جلسہ یاد آجاتا ہے، جلوس اور دھرنا یاد آ جاتا ہے کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ سزا ملنے والی ہے ، جیسے ہی آپ کا کوئی کیس فیصلہ اور سزا کے قریب پہنچتا ہے تو اس وقت ساری پی ٹی آئی ڈرامہ بازی کیلئے اس طرح کے جلسوں کی بات کرتی ہے ، اصل میں یہ خود چاہتے ہیں ، یہ جانتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کی طرف سے مجبور کئے جاتے ہیں کہ جو بھی کریں ، پاکستان کو ڈیفالٹ کریں یا غیر مستحکم کریں، پاکستان میں غریب کا چولہا چلے یا نہ چلے لیکن بانی پی ٹی آئی اور ان کی بیگم کو این آر او ملے۔ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ ان کو گناہوں کو سزا نہ ملے بلکہ دوبارہ معافی ملے اور جلسے کا واحد مقصد بھی یہی ہے انہوں نے کہا کہ اس جلسے کا یہ مقصد نہیں ہے کہ پاکستان میں بجلی سستی ہو، روٹی سستی ہو ، غریب کا چولہا چل معیشت چلے ، پاکستان میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو بلکہ ان کے جلسے اور سیاست کا صرف ایک ہی مطلب اور مقصد ہے کہ اڈیالہ کے مجرم کو معافی دلائی جا سکے، اس کو این آر او دلایا جائے۔ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ آپ ایک نہیں سو جلسے کریں لیکن قانون کے دائرے میں رہ کر کرنے پڑیں گے، ایک نہیں سو جلسے کریں لیکن این آر او نہیں ملے گا، ایک نہیں سو جلسے کریں پاکستان کو دوبارہ انتشار کا شکار نہیں ہونے دیں گے، ایک نہیں سو جلسے کریں ، پاکستان میں دوبارہ سے 9 مئی نہیں ہو گا، آپ کی کرپشن اور کے پی کے کی حکومت کے کارنامے نہیں چھپیں گے، ان جلسوں سے نہ آئی ایم ایف اور پاکستان کا معاہدہ رکے گا ، نہ پاکستان کی معیشت کو دوبارہ دھچکا پہنچے گا ، نہ ہی دوبارہ آپ کو موقع دیں گے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کی بات ہو، ایک نہیں سو جلسے کریں لیکن ایک بات کان کھول کر سن لیں کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق جلسے کریں، نہیں تو نئے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا ۔طلال چوہدری نے کہا کہ جلسے کریں ، رنگ بازی اور شعبدہ بازی نہ کریں، جلسہ کرنا ہے ، میدان کھلا ہے ، جگہ موجود ہے، کر کے دکھائیں مگر جلسے کے نام پر پریس کانفرنسز اور بیانات دینے کے بعد بار بار جلسے ملتوی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کو دکھاتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں، اگر آپ جلسہ نہیں کرنا چاہتے تو کیوں بار بار بیانات دیتے ہیں اور ایشو بناتے ہیں اور پھر بھاگ جاتے ہیں اور جلسہ ملتوی کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مرتبہ یہ جلسہ کر پائیں گے اور کتنے لوگ اس میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ آپ کی ایک ہی مجبوری ہے جو اڈیالہ کے قیدی کو این آر او دلوانا ہے لیکن وہ جلسوں سے نہیں ملے گا، ہر ایک کو اپنے کرتوت اور کاموں کی سزا ملے گی، چاہے وہ 9 مئی ہو یا 190 ملین پائونڈز کا کیس ہو۔