کراچی ۔لندن ( نمائندہ خصوصی )کراچی سٹی الائنس کے مرکزی کنوینئیر حبیب جان نے لندن سے اپنے ایک بیان میں کارساز روڈ حادثہ میں ہلاک شدگان کے لواحقین اور حادثہ میں ملوث خاتون نتاشا دانش اقبال کے خاندان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی قصاص و دئیت کے قوانین کو ذاتی مفادت کیلئے استمعال کرتے ہوئے مجرمان کو فائدہ پہنچانا اسلامی تعلیمات کی نفی ہے۔حبیب جان نے کہا کہ عدالت کے باہر اس طرح کے فیصلے پاکستان باالخصوص کراچی کی سڑکوں کو لاپرواہ ڈرائیوروں کی جنت بنانے میں معاون و مددگار ثابت ہونگے۔ حبیب جان نے مذید کہا کہ اس طرح کے فیصلے پولیس اور میڈیکو لیگل اور پوسٹ پارٹم کرنے والی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے ساتھ ساتھ ان کی نیک نیتی اور درست فیصلہ کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔ حبیب جان نے کہا کہ یقیناً حادثہ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرنے والے پولیس افسران اور بعد ازاں میڈیکو لیگل رپورٹ تیار کرنے والے ڈاکٹر اس بات پر افسوس کر رہے ہونگے کہ اچھا ہوتا کہ وہ لوگ حادثے میں ملوث خاتون کے ساتھ مُک مُکا کرتے ہوئے باہر ہی معاملات طے کر لیتے تو بہتر ہوتا۔حبیب جان نے حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حادثہ کے فوری بعد مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حادثہ میں ہلاک شدگان اور زخمیوں کے خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے سرکار کی جانب سے ایک معقول معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ حادثہ میں ملوث خاندان اسلامی قوانین قصاص و دئیت کا سہارا لیتے ہوئے اپنے مالی اثر و رسوخ استعمال کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔حبیب جان نے عدلیہ اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا حادثہ میں ملوث نتاشا دانش کے خاندان کی طرف سے عدالت کے باہر طے کئے گئے معاملات کو مسترد کرتے ہوئے حادثہ میں ملوث خاتون کو پاکستان قوانین کے تحت سخت ترین سزا دی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو زیادہ سے زیادہ معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ قصاص و دئیت قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے جرائم کرنے کا ارادہ رکھنے والے غیر ذمہ داران ڈرائیوروں اور عادی مجرموں کو جرائم سے باز رکھا جاسکے۔