ٹوکیو۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :جاپان کے شہریوں نے گزشتہ سال ریکارڈ 22.8 ارب ین(14.6 کروڑ ڈالر )کی گمشدہ رقوم پولیس کے حوالے کر کے دیانت داری کی مثال قائم کی ۔این ایچ کے کے مطابق نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق جاپان کے شہریوں نےدیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنہ 2023 میں ریکارڈ 22.8 ارب ین، لگ بھگ 14.6 کروڑ ڈالر کی گمشدہ نقد رقم پولیس کے حوالے کی جبکہ اسی سال موصول ہونے والی گمشدہ املاک کی تعداد تقریباً 3 کروڑ کی تازہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔پولیس سٹیشنوں میں سب سے زیادہ جو چیزیں جمع کرائی گئیں وہ چھوٹے الیکٹرانک آلات، چھتریاں اور پالتو جانور تھے۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ مددگار لوگ تقریباً 29,787,000 گمشدہ املاک لے کر آئے جس میں سنہ 2022 کے مقابلے میں تقریبا 31 لاکھ 50 ہزار کا اضافہ ہوا ہے جو کہ سنہ 1971میں جب سے پولیس نے یہ معلومات جمع کرنا شروع کی ہیں سب سے زیادہ تعداد ہے۔وائرلیس ایئربڈز اور دستی پنکھے گمشدہ املاک میں سر فہرست تھے۔پولیس کو دوبارہ قابل استعمال شاپنگ بیگز، ہیٹڈ ٹوبیکو ڈیوائسز اور موبائل بیٹری چارجرز بھی بڑی تعداد میں موصول ہوئے۔رپورٹ کے مطابق دستی پنکھے، وائرلیس ائیر بڈز اور ہیٹڈ ٹوبیکو ڈیوائس 2023 کی گمشدہ املاک کی فہرست میں نمایاں ہیں۔کیش لیس ادائیگی کے نظام کی طرف مسلسل تبدیلی کے باوجود، بہت سے جاپانی افراد اب بھی نوٹ اور سکے اپنے پاس رکھتے ہیں۔ یہ رجحان پولیس کے حوالے کی جانے والی نقدی کی ریکارڈ تعداد سے نمایاں نظر آتا ہے۔لیکن اصل مالکان کی تلاش ہمیشہ سے آسان کام نہیں رہا ہے۔حوالے کیے جانے والے 22.8 ارب ین میں سے صرف 15.7 ارب ین اصل مالکان کو واپس کئے گئے۔ بقیہ میں سے 3.2 ارب ین تین ماہ کی دعوے کی مدت ختم ہونے کے بعد ملنے والوں کو دے دئیے گئے اور 3.4 ارب ین مقامی پریفیکچر کی انتطامیہ کے حوالے کر دیئے گئے کیونکہ جن لوگوں کو پیسے ملے انہوں نے بھی انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔گمشدہ املاک کی رپورٹوں میں سے ایک حیران کن پہلو گمشدہ جانوروں کی تعداد ہے۔پولیس کے مطابق عام شہری 25,500 جانور ان کے پاس لے کر آئے۔ جن میں 12,700 کتوں ، 4,300 بلیوں اور 8,400 دوسرے جانوروں کے ساتھ ساتھ ایک شوگر گلائیڈر بھی شامل ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ زیادہ تر پالتو جانور تھے۔ایک شوگر گلائیڈر جو ٹوکیو پولیس کے حوالے کیا گیاپولیس کو دو ہفتوں تک جانوروں کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے اور اس دوران وہ مالکان تلاش کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ انہیں جانوروں کے بہبود کے مراکز کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اگر تین مہینے کے بعد ان جانوروں کا کوئی دعویدار نہیں آتا تو پولیس اُن مراکز سے انہیں اپنے پاس رکھنے کی گزارش کرتی ہے جب تک کہ جن لوگوں کو وہ ملے تھے وہ انہیں اپنی تحویل میں لینے کی درخواست نہ کریں۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ بعض حالات میں، پولیس افسران خود انہیں اپنے گھر لے جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔