ڈھاکہ۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :بنگلہ دیش عوامی لیگ کی رہنما اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لئے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں ملک کی سب سے بڑی ہائوسنگ سکیم پورباچل پروجیکٹ میں لاکھوں روپے مالیت کے متعدد پلاٹ حاصل کئے تاہم عوامی احتجاج کے بعد 5 اگست کو ان کے ملک سے فرار کے بعد ان پلاٹوں کی فائلوں کو غائب کر دیا گیا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے خاندان نے پورباچل پروجیکٹ میں2022 میں 60 کٹھہ پلاٹ حاصل کئے تاہم اس معاملے کو انتہائی خفیہ قرار دیا گیا ۔اس ہائوسنگ سکیم میں شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے ، بیٹی صائمہ واجد پٹول، چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور شیخ ریحانہ کے دو بچوں نے 10 کٹھہ تک زمین حاصل کی۔رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے اور ملک سے فرار کے بعد، ان پلاٹوں کی تقسیم سے متعلق فائلوں کو مبینہ طور پر راجوک کے ریکارڈ سیکشن سے ہٹا کر کہیں اور چھپا دیا گیا تھا۔بعد میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ مذکورہ فائلیں چیئرمین کے دراز میں محفوظ ہیں ۔بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے اربن پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (راجوک )کے ڈپٹی ڈائریکٹر (اسٹیٹ اینڈ لینڈ-3) نائب علی شریف کے دستخط شدہ حتمی الاٹیکشن لیٹر کے مطابق، ایک کٹھہ(پانچ مرلے )کے پلاٹ کی قیمت 3 لاکھ ٹکے فی کٹھہ مقرر کی گئی تھی جو 10 کٹھہ کے پلاٹ کی 30 لاکھ ٹکے بنتی ہے۔شیخ حسینہ نے پورباچل پروجیکٹ میں مجوزہ ڈپلومیٹک زون کے سیکٹر-27 میں روڈ نمبر 203 پر پلاٹ نمبر 9 لیا۔ ان کے نام اس حوالہ سے خط 3 اگست 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔حسینہ کے علاوہ ان کے بیٹے سجیب واجد جوئے اور بیٹی صائمہ کو بھی 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے جن کے پلاٹ نمبر بالترتیب 015 اور 017 ہیں۔سجیب واجد جوئے کا پلاٹ ایلوکیشن لیٹر 24 اکتوبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا، جس کی ملکیت کی رجسٹریشن 10 نومبر کو مکمل ہوئی تھی۔صائمہ واجد کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کا لیٹر 2 نومبر کو جاری کیا گیا تھا اور اس پر اسٹیٹ اینڈ لینڈ 3 برانچ کے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر حبیب الرحمان کے دستخط تھے۔شیخ ریحانہ، حسینہ کی چھوٹی بہن اور ان کے بچوں کو بھی پرباچل پروجیکٹ میں 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے۔ ان کے پلاٹ اسی علاقے میں روڈ 203، سیکٹر 27 میں الاٹ کیے گئے تھے۔شیخ ریحانہ کا پلاٹ نمبر 013، ان کے بیٹے رضوان مجیب صدیق کا پلاٹ نمبر 011 اور ان کی بیٹی عظمیٰ صدیق روپنتی کا پلاٹ نمبر 019 ہے۔راجوک کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے افراد کے پلاٹوں سے متعلق فائلیں ریکارڈ روم سے ہٹا دی گئیں۔