کراچی(اسٹاف رپورٹر)ادارہ ترقیات لیاری تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا،ادارہ کنگال افسران مالامال ہوگئے،ڈیڑھ سو سے زائد ملازمین کی تنخواہیں خطرے میں پڑگئیں،ایل ڈی اے میں مبینہ بوگس ٹینڈرز اور کوٹیشنز کی بھرمار کرکے خزانے پر جھاڑو پھیر دی گئی،حاضر ملازمین کی تنخواہوں کے ساتھ ساتھ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن بھی رل گئیں،ادارے کے فنڈز میں مبینہ ہونے والی لوٹ مار اور شاہانہ اخراجات پر سینئر افسران کا فوری تحقیقات کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کا اہم ترین ادارہ لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی تاریخ کے بدترین مالی بحران میں مبتلا ہوکر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث ادارہ اب ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کے قابل بھی نہیں رہا ہے،باوثوق ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے کے خزانے پر جھاڑو پھیر دی گئی ہے جس کا سبب ادارے میں ہونے والی مبینہ کروڑوں روپے کے بوگس ٹینڈرز اور کوٹیشنز کی بھرمار ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران اور ٹھیکیداروں کی مبینہ مشترکہ شراکت داری سے جعلی ٹینڈرز اور کوٹیشنز کی بھرمار کرکے ادارے کے فنڈ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیا گیا ہے اور اب ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے بھی ایل ڈی اے کے خزانے میں رقم موجود نہیں ہے جس پر افسران وملازمین میں سخت تشویش اور اشتعال پایا جارہا ہے،افسران کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے صفدر علی بھگیو کے منظور نظر ایکسئن آغا نفیس اورڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاﺅنٹس سید علی عباس ادارے کی تباہی کے ذمہ دار ہیں،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسکیم 42 کے مختلف کمرشل پلاٹوں کو آکشن کرکے ٹھکانے لگانے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے جس میں ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے اپنے منظور نظر اور متنازعہ افسر آغا نفیس کو آکشن کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی کوشش کررہے ہیں،ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ ایل ڈی اے کے پاس ملازمین کی تنخواہیں اداکرنے کیلئے فنڈز تک موجود نہیں لیکن مذکورہ افسران کے شاہانہ اخراجات حیران کن ہے،ایل ڈی اے کے حکام نے سوک سینٹر میں قائم اپنے دفتر کو چھوڑ کر سندھی مسلم سوسائٹی میں 20 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ پر بنگلہ حاصل کرلیا ہے جہاں ایل ڈی اے کے افسران شاہانہ انداز میں دفتری امور کی انجام دہی کرینگے،ایل ڈی اے کی تباہی کے ذمہ دار افسران کیخلاف ادارے کے سینئر افسران و ملازمین نے وزیر اعلی سندھ،وزیر بلدیات سمیت تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے