سرینگر (مانیٹرنگ ڈیسک ) : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا ہے کہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی سنگینوں کے سائے میں ہونے والے انتخابا ت کی کوئی اخلاقی اور قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی یہ انتخابات حق خودارادیت کا نعم البدل ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پروفیسر بٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں ماضی میں بھی انتظامی امور کی انجام دہی کیلئے اسمبلی انتخابات ہوتے رہے ہیں ، اس طرح کے انتخابات سے جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی مقبوضہ علاقے میں رچائے جانے والے انتخابی ڈراموں کو حق خود ارادیت کا نعم البدل قراردینے کی بھارتی کوششوں کو سختی سے مسترد کیا ہے جبکہ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی پاس کر دہ قرارداد میں واشگاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ جموںوکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کی متنازعہ حیثیت کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو ریاست جموں وکشمیر کے حصے بخرے کرنے ، سنگینوں کے سائے انتخابات کرانے ، آبادی کا تناسب تبدیل کرنے ، قتل وغارت ، تہذیبی و اخلاقی جارحیت اور معاشی دہشت گردی سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتابلکہ اس مسئلے کو انصاف و قانون اور لوگوں کو انکا پیدائشی حق، حق خودارادیت دیکر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نے کہا کہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ہی مضمر ہے اور اس مسئلے کے تینوں فریق کشمیری ، بھارت اور پاکستان مذکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی اسے حل کرسکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن وترقی کی راہیں مسدود ہیں بلکہ عالمی امن کو بھی اس سے شدید خطرات لاحق ہیں۔