اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ساحلی سیاحت اور بلیو اکانومی کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کے ساحل، جزائر اور ساحلی مقامات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیری سروس کے ذریعے سمندری نقل و حمل سے ساحلی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مناسب اور سستی سفری سہولت میسر آئے گی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار پاکستان بوٹ ریلی اینڈ فشنگ ٹورنامنٹ کے سی ای او احمد معمور امیمی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ احمد حنیف اورکزئی، وزارت میری ٹائم افیئرز، پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ فیری سروس سے پاکستانی سامان کی دیگر حصوں تک نقل و حمل کا ایک قابل عمل وسیلہ میسر ہوگا، فیری سروس سے بندرگاہوں اور سیاحتی مقامات کی ترقی کے علاوہ سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی ساحلی پٹی کو اس کی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق ترقی دی جانی چاہیے ، ساحلی علاقے کی ترقی سے ساحلی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ اور مقامی آبادی کو روزگار ملے گا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ساحلی علاقے کی ترقی سے پاکستان کے منفرد جیو اکنامک محل وقوع کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
صدر نے سمندری سفر کے فروغ کیلئے ضروری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سمندری سفر کے فروغ کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، متعلقہ محکمے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ، رسمی اور قانونی سمندری سفر کو کامیاب بنانے میں تمام متعلقہ محکموں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سمندری کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد سے کافی آمدن کماسکتا ہے، بوٹ ریلی کو کامیاب بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز مل کر کام کریں۔ صدر مملکت کو اس موقع پر پاکستان میں سمندری سیاحت کے امکانات کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ صدر مملکت کو پاکستان میں بلیو ٹورازم کے امکانات اور پاکستان کے سافٹ امیج کو بلند کرنے میں پاکستان بوٹ ریلی اور فشنگ ٹورنامنٹ کے کردار کے بارے میں بتایا گیا۔ گزشتہ سال پاکستان بوٹ ریلی نے کراچی سے گوادر تک 9 کشتیوں پر 5 دن اور 4 راتوں تک 650 کلومیٹر کا سفر کیا جسے ”دنیا کی سب سے طویل بوٹ ریلی“ کا نام دیا گیا۔ پاکستان بوٹ ریلی ایک عالمی ایونٹ ہونے جا رہی ہے جس میں ارد گرد کے ممالک کے کشتی ران بھی شرکت کریں گے۔