نئی دہلی (نمائندہ خصوصی ):بھارت میں طلبا کی خودکشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق ان واقعات نے آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحان دونوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔بھارت کے این ڈی ٹی وی نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مجموعی طور پر خودکشی کی شرح میں سالانہ دو فیصد جبکہ طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سالانہ چار فیصد اضافہ ہوا جو قومی اوسط سے دو گنا ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں جن طلبا نے خودکشی کی ان میں 53 فیصد لڑکے تھے۔2021 اور 2022 کے وسط میں طلبہ کے خودکشی کے واقعات کی شرح میں 6 فیصد کمی آئی جبکہ طالبات کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سات فیصد اضافہ ہوا ۔اس کے علاوہ بھارت میں گزشتہ دہائی کے دوران جب 24 سال تک کی عمر کے افراد کی آبادی 582 ملین سے کم ہو کر 581 ملین ہو گئی، خودکشی کرنے والے طلبہ کی تعداد 6 ہزار 654 سے بڑھ کر 13،044 ہو گئی۔مہاراشٹر، تامل ناڈو اور مدھیہ پردیش میں خود کشی کرنے والے طالب علموں کی تعداد سب سے زیادہ رہی جو کُل تعداد کا ایک تہائی ہے۔اس کے علاوہ جنوبی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خود کشی کرنے والے طلبہ مجموعی تعداد کا 29 فیصد ہیں جبکہ راجستھان جو اپنے اعلیٰ تعلیمی ماحول کے لیے جانا جاتا ہے ، اس حوالے سے 10 ویں نمبر پر ہے۔بھارتی حکام نے کہا کہ اعداد و شمار ہمارے تعلیمی اداروں میں ذہنی صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کی فوری ضرورت کی طرف توجہ دلاتی ہے۔