ڈھاکہ۔(نمائندہ خصوصی ):بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوان ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے جبکہ 400 سے زیادہ کی بینائی متاثرہ ہوئی ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت میں صحت کی مشیر نورجہاں بیگم نے راجر باغ میں سینٹرل پولیس ہسپتال کے دورے کے موقع پر زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت بھی کی اور ہسپتال کے حکام اور ڈاکٹروں کے ساتھ زخمیوں کو فراہم کی جانے والی طبی خدمات پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کی ذمہ داری لینے اور زخمیوں کا مفت علاج کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ہم امریکا میں سیوا فاؤنڈیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جن لوگوں کی بینائی ختم ہو گئی ہے یا ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے، ہم نے ان کی فہرستیں فاؤنڈیشن کو بھیج دی ہیں اور انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے ڈاکٹر ان لوگوں کے علاج کے لئے بنگلہ دیش بھیجیں گے۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کا علاج اصفہانی اسلامیہ آئی انسٹی ٹیوٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی اینڈ ہسپتال کے ساتھ ساتھ چٹاگانگ آئی ہسپتال اور دیناج پور میں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بہت سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہیں جن میں سے کچھ کو ٹانگوں میں شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان کی ٹانگیں کاٹنا پڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم متاثرہ افراد کے مناسب علاج کے لیے بیرون ملک سے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم منگوانے کے لئے مختلف ڈونر تنظیموں اور ورلڈ بینک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں ۔