اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کو موثر بنانے کے لئے سیف سٹی منصوبے کا جائزہ لیا اور سفارش کی کہ سیف سٹی منصوبے کی خالی آسامیاں فوری طور پر پر کی جائیں ۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس آج پاک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔کمیٹی کو سیف سٹی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے کام اور جدید دور کے جرائم کے خلاف اس کی مؤثریت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انسپکٹر جنرل آئی سی ٹی سید علی ناصر رضوی نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ نادرا کی کاوش ہے اور 2019 تک نادرا کے زیر انتظام تھا، یہ پروجیکٹ اس وقت آئی سی ٹی پولیس کے زیر انتظام چل رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ شہر میں قانون کی عملداری کو مانیٹر کرنے اور اسلام آباد کے
شہریوں کے لیے معیار زندگی کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے 463 کی منظور شدہ تعداد ہے، اور اس وقت 38 تکنیکی آسامیوں کی کمی ہے، جو جلد پُر کی جائیں گی۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ خالی آسامیوں کو پر کیا جائے کیونکہ یہ محکمہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ آئی سی ٹی وقت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیف سٹی کو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ میں تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔کمیٹی نے سیف سٹی پروجیکٹ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ اس پروجیکٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیجیٹلائز کیا جائے۔کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ آئی سی ٹی کے علاقے میں ہونے والے جرائم کی تفصیلات اور ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے آئی سی ٹی کی جانب سے کیے گئے اقدامات فراہم کیے جائیں۔اجلاس میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری، سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان، سینیٹر جام سیف اللہ خان، وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری وقاص علی محمود، انسپکٹر جنرل آئی سی ٹی سید علی ناصر رضوی اور وزارت داخلہ کے دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔