اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دوسروں کے خلاف کرپشن کا بیانیہ گھڑنے والے سکینڈلز کے ریکارڈز توڑتے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی کے اندر تقسیم اور گروپس کھل کر سامنے آ چکے ہیں جن کا مقصد کرپشن کی رقم میں سے زیادہ سے زیادہ حصہ وصول کرنا ہے، اپنے آپ کو انقلابی اور نظام میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والے اقتدار تک پہنچنے کیلئے کوئی بھی کندھا چاہتے ہیں، پورا ملک پھر سے اپنے آپ کو انقلابی جماعت کہنے والوں کا تماشا دیکھ رہا ہے ۔بدھ کو میڈیا سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ پورا پاکستان پھر سے اپنے آپ کو انقلابی جماعت کہنے والوں کا تماشا دیکھ رہا ہے ،پھر سے ان کے اندر تقسیم ہے ،ان کے اندر علیحدہ علیحدہ گروپس ہیں اور یہ تقسیم اور گروپ اس لئے ہیں کیونکہ کرپشن کے پیسے کی بندر بانٹ اور اقتدار پر تک پہنچنے کی لڑائی ہے ،یہ لوگ نظام میں وہ تبدیلی چاہتے ہیں جس کا اصل مقصد اقتدار تک پہنچنے کے لئے کوئی بھی کندھا استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنے کیسز کو معاف کرانے کے لئے این ار او چاہتے ہیں اور اقتدار میں پہنچنے کے بعد کرپشن اور لوٹ مار کے پیسے کا زیادہ سے زیادہ حصہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت بنے ابھی چار مہینے نہیں ہوئے تھے اور سکینڈلز کے ریکارڈز توڑے جا رہے ہیں جس وزیر نے بانی پی ٹی آئی کو شکایت لگائی کہ وہاں پر سڑکیں بنانے کیلئے مختص رقم سڑکوں کی تعمیر کی بجائے وزیراعلیٰ اور باقی رہنماؤں تک جا رہی ہے، اسی وزیر کو فارغ کر دیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ پہلی دفعہ نہیں کیا جس نے بھی شکایت لگائی ہے وہ اکبر ایس بابر ہو یا دوسرے بانی پارٹی رہنما ہوں ، انہوں نے ہمیشہ نشاندہی کرنے والوں کو فارغ کیا اور کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کو انہوں نے ہمیشہ تحفظ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالہ سے بانی پی ٹی آئی خود ہدایات دیتے رہے ،اس کی کئی مثالیں موجود ہیں ،اس وزیر سے پہلے بھی جس نے شکایت لگائی اسے فارغ کر دیا گیا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ان کا پورے کا پورا بیانیہ ہی دوسروں کے خلاف کرپشن کی بنیاد پر گھڑا گیا مگر ان پر یہ کیسز حقیقت پر مبنی ہیں جس کے بے شمار ثبوت موجود ہیں، 190 ملین پائونڈ،توشہ خانہ ،پشاور میٹرو ،سونامی ٹری سمیت کس کس کیس کی بات کی جائے ۔طلال چوہدری نے کہا کہ موجودہ سکینڈل جو اس سے بھی بڑا ہے ، اس پر نیب کیوں اس کا نوٹس نہیں لیتا ؟ انہوں نے کہا کہ آج کل 190 ملین کیس کے معاملہ پر وکیل صفائی پیش نہیں ہوتے جس کی وجہ سے وہاں پر جرح نہیں ہوتی اور یہ جلسے اور دھرنوں کی دھمکیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تحریک چلائیں گے ، یہ تحریک این ار او لینے کے لئے بانی پی ٹی آئی کو سزاؤں سے بچانے اور کے پی حکومت کے تحفظ اور کرپشن چھپانے کے لئے ہے، انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ سکینڈل آیا علیمہ خان نے فوری طور پر پشاور کا دورہ کیا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ وہ اس جماعت کو چلا رہی ہیں ، کے پی کے وزیراعلیٰ سمجھتے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ ہیں اس لئے سب سے زیادہ حصہ ان کا بنتا ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ نہیں وہ جسے چاہیں گے اس کو حصہ سب سے زیادہ جانا چاہئے ،یہ این ار او اور اپنے کئے گئے گناہ معاف کرا کر کسی کے کندھے پر بیٹھ کر اقتدار تک پہنچنے والی جماعت ہے ،اب ایسا نہیں ہو گا ،یہ تماشا لوگ دیکھ رہے ہیں اور اس پر ہنس رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل بالخصوص بلوچستان میں ہونے والے واقعہ سمیت کے پی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بانی پی ٹی آئی خاموش ہیں، یہ ہمیشہ اپنے مفادات کے تحفظ اور این آر او لینے کیلئے جلسے جلسوں ، دھمکیوں اور یلغار کی بات کرتے ہیں، انہیں ملکی داخلی سلامتی سے کوئی غرض نہیں، یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں استحکام نہ ہو اور صرف ان کو فائدہ پہنچتا رہے، ماضی میں بھی انہوں نے جان بوجھ کر وہ اقدامات کئے جس سے ملک کا نقصان ہوا، پی ٹی آئی کی گذشتہ کی حکومت ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ہے، اب یہ ایکسپوز ہو چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے اندر تقسیم اب مزید واضح نظر آ رہی ہے، کئی گروپ ہیں، یہ تمام گروپس کرپشن اور اس میں زیادہ سے زیادہ حصہ کیلئے انقلاب اور نظام بدلنے کی باتیں کر رہے ہیں۔