اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 اور بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس بدھ کویہاں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ شرکاء میں سینیٹرز محسن عزیز، سید فیصل علی سبزواری اور منظور احمد کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام بھی شامل تھے۔کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 کا جائزہ لیا اور اس کی منظوری دی ۔ سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے بل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ نئی ترمیم کے تحت ڈیپازٹرز کو 500,000 روپے تک کی رقم کے لئے قانونی تحفظ ملے گا جو 250,000 روپے کی سابق حد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مائیکروفنانس بینکوں کو فی الحال بل میں شامل نہیں کیا گیا ہے لیکن مستقبل میں کی جانے والی ترامیم ان کو بھی تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، آئی ایم ایف نے ڈیپازٹرز کے تحفظ کو بڑھانے کی حمایت کی ہے۔اجلاس میں بتایاگیاکہ سٹیٹ بینک کے بورڈ ممبران کو فی میٹنگ 75,000 روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے جب کہ
دیگر بینک 50,000 روپے سے زیادہ فیس لیتے ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ اس طرح کی مالی ترغیبات بینکنگ کے شعبہ میں ملازمتوں کو راغب کرنے میں معاون ہیں۔اجلاس میں بینکنگ کمپنیز (ترمیمی) بل 2024 کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں اسلامی بینکاری کی دفعات شامل ہیں۔ڈاکٹرعنایت نے کمیٹی کوبتایا کہ ملک میں اسلامی بینکاری کو عالمی معیارات کے مقابلے میں سخت ضوابط کی پابندی کا سامناہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف دسمبر تک کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کے لئے متفقہ ریگولیٹری فریم ورک کی حمایت کررہاہے ۔ سینیٹر مانڈوی والا نے حکومتی پیپرزمیں سرمایہ کاری کرنے والی بیرونی ممالک کی مشترکہ سرمایہ کاری کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور وزارت خزانہ سے معاملہ کو حل کرنے کیلئے اقدامات کامطالبہ کیا انہوں نے ملکی منڈیوں پر بیرونی اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے ایسی سرمایہ کاری پر پابندی لگانے کی وکالت کی۔کمیٹی نے اسلامی بینکنگ کے طریقوں میں تفاوت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اسلامی بینکاری میں منافع کی شرح روایتی بینکاری سے زیادہ ہوسکتی ہے، سٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کے طریقوں پر تفصیلی بریفنگ دے۔ کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل، 2024، اور بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل، 2024 دونوں کی منظوری دی۔ شرکاء نے اسلامی بینکاری میں زیادہ شفافیت اور ریگولیٹری نگرانی کویقینی بنانے کامطالبہ کیا۔