اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، معصوم شہریوں پر حملہ کرنے والوں سے سختی سے نمٹنا ہو گا۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ المناک ہے، یہ ایوان اہم خصوصی معاملات پر تفصیلی غور و خوض کر رہا ہے، معصوم انسانوں کا خون بہانے والے انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں، وہ کوئی حقیقی مطالبہ نہیں ہوتا جو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کرتا ہے، یہ انسانیت نہیں ہے، ایسے لوگ کسی بھی بنیاد پر رعایت کے مستحق نہیں، ہمیں اس طرز عمل، سوچ اور طریقہ کار کی نفی کرنی چاہیے جو دہشت گردی اور تخریب کاری کو بھڑکاتا ہے، اس کو ختم کرنا ہمارا ہدف ہونا چاہیے، ہم نے 2014 میں اتفاق رائے سے 20 نکات طے کئے تھے، اس پر کتنا عمل ہوا، پاکستان میں 9 مئی کی دہشت گردیاں ہو رہی ہیں، بلوچستان میں جس طرح بے گناہ افراد کو شہید کیا گیا، اس کو ہم کسی صورت معاف نہیں کر سکتے،عوام کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، ہمیں یکسو ہو کر کارروائی کرنا ہو گی، ہم نے 2014 کے اے پی ایس سانحہ کے بعد جس طرح اتحاد کا مظاہرہ کیا اب بھی ایسے اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان وضع کیا گیا، ہم دہشت گردی کے واقعات کے بعد جذباتی ہوتے ہیں اس کے بعد بھول جاتے ہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا ہو گا، صرف پاکستان کے پرچم اور آئین تلے آنے والوں اور دھرتی کو تسلیم کرنے والوں سے بات ہو گی انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن ان کو ہتھیار سمیت تمام وسائل فراہم کر رہے ہیں، ہمیں دہشت گردی اور تشدد کے رجحان خاتمہ کے لئے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، جتھے طاقت کے زور پر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے لئے ہمیں طرز عمل، فکر اور حکمت عملی تشکیل دینی چاہیے، اس معاملے پر سینیٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو قابل عمل تجاویز پیش کرے اور اس کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہیے، ہمیں قومی پالیسی تشکیل دے کر اس پر تسلسل سے عمل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کی کوئی قومیت نہیں وہ صرف دہشت گرد ہے، ہمیں اپنے نصاب، تدریس اور میڈیا کے رویے کو بھی دیکھنا ہو گا، اس طرح کے واقعات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔