اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی کابینہ نے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے اداروں کو ضم و تحلیل کرنے سے متوقع طور پر متاثر ہونے والے ملازمین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی قائم کر دی جبکہ مختلف وزارتوں کے 82 سرکاری اداروں کو ضم اور تحلیل کرکے 40 ایسے اداروں میں تبدیل کیا جا رہا ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن،سمارٹ مینجمنٹ، ایفیشینٹ گورننس، منصوبوں پر شفاف اور تیز عملدرآمد اور عام آدمی کو سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔وزیر اعظم کے میڈیا ونگ سےجاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات اور دہشت گردوں کے نہتے شہریوں پر بزدلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔کابینہ نے ان واقعات میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں اور نہتے شہریوں کے لئے دعائے مغفرت کی۔کابینہ نے ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی جلد از جلد نشاندہی کرکے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ، وزیر توانائی اور متعلقہ وزراء و افسران کی آئندہ ربیع فصل کے لئے یوریا کھاد کی بلا تعطل فراہمی کے لئے اٹھائے گئے فیصلوں کی پذیرائی کی۔آئندہ ربیع فصل کے لئے یوریا کھاد کے کارخانوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی سے یوریا کی درآمد کو روک کر قومی خزانے کے 130 ملین ڈالر کی بچت کی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے وسیع مفاد میں تمام وزراء و اداروں کو جہاں سے بھی ممکن ہو قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لئے ایسے بہتر فیصلے اٹھانے چاہیئے۔ وفاقی کابینہ میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات پرپاک پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل، سٹاف اور جاری منصوبوں کی دیگر وزارتوں و اداروں میں منتقلی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری ترقیاتی و سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں پربلا تعطل کام جاری رکھنے کے لئے اور ضروری مینٹینس سٹاف اور انکوائریز کو متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں گورننس کی بہتری اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہے ہیں،ملک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اداروں کی ڈیجیٹائزیشن اور سمارٹ مینجمنٹ متعارف کرا رہے ہیں۔وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لئے قائم کی گئی کمیٹی کی تجاویز پیش کی گئیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کو ختم کرنے اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں پر کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کردیا گیا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان وزارتوں کے 82 سرکاری اداروں کو ضم اور تحلیل کرکے 40 ایسے اداروں میں تبدیل کیا جارہا ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن،سمارٹ مینجمنٹ، ایفیشینٹ گورننس، منصوبوں پر شفاف اور تیز عملدرآمد اور عام آدمی کو سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے اداروں کو ضم و تحلیل کرنے سے متوقع طور پر متاثر ہونے والے ملازمین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی قائم کردی۔وفاقی کابینہ کو وزیراعظم کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے وژن اور ہدایات کے تحت جاری کفایت شعاری مہم پر پیشرفت اور اقدامات کے نفاذ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وفاقی کابینہ نے گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں کابینہ کی جانب سے منظور شدہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔ان اقدامات میں کابینہ ارکان کا رضاکارانہ طور پر تنخواہ نہ لینا، انتہائی ضروری گاڑیوں مثلاً ایمبولینسز کے علاوہ سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، نئے آلات و مشینری کی خریداری پر پابندی، نئی سرکاری آسامیوں کی تخلیق، سرکاری خرچ پر غیر ضروری بیرونِ ملک سفر اور بیرونِ ملک علاج پر پابندی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ افسر شاہی اور اشرافیہ غریب عوام کے ٹیکس پر عیش کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک اس غریب عوام کی ایک ایک پائی کی جہاں تک ممکن ہوسکا حفاظت کروں گا،وزراء اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ وزارتوں اور اداروں میں کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر بھرپور عملدرآمد جاری رہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنانے میں وزارء اور افسران کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔