سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) مختلف سکھ تنظیموں نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی 5اگست 2019کی پوزیشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شرومنی اکالی دل (امرتسر)کی جموں وکشمیر شاخ ، سکھ انٹلیکچوئل سرکل ،جموں و کشمیرسکھ کونسل، انٹرنیشنل سکھ فیڈریشن، سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور سکھ نوجوان سبھا سمیت مختلف سکھ تنظیموں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے علاقے کا ریاستی درجہ اور خصوصی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔سکھ تنظیموں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ میں حالیہ ترامیم سے جموں و کشمیر اسمبلی کے ا ختیارات اور عوام کے جمہوری حقوق مزیدکم کردیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اقلیتی سکھ برادری کے ساتھ پنجابی زبان، سیاسی ریزرویشن اور سیاسی بقا ء سے متعلق بہت سے اہم مسائل کے سلسلے میں مسلسل امتیازی سلوک کیاجارہا ہے۔تنظیموں نے کہا کہ جولائی 2021میں سینئر سکھ رہنمائوں کی پہل پر تمام سابق سکھ ارکان اسمبلی نے مشترکہ طور پر حد بندی کمیشن کے چیئرپرسن کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا لیکن بدقسمتی سے حد بندی کی رپورٹ کے بعد بہت سے سکھ اکثریتی حلقے تقسیم ہو گئے اور سکھ ووٹ بری طرح بکھر گئے۔انہوں نے کہاکہ اب ہم جموں و کشمیر میں اپنے مذہبی سربراہان اور دیگر تمام سکھ تنظیموں اور کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سکھ برادری کی بہتری کے لیے مشترکہ طورپر حکمت عملی بنائیں تاکہ چند سکھ چہرے اسمبلی میں بھیجے جاسکیں۔