اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈاور الیکٹرانک سرٹیفیکیشن ایکریڈیٹیشن کو نسل کے آپریشنز اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔واضح رہے کہ پی ایس ای بی جو 1995 میں پرائیویٹ سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے طور پر قائم کیا گیا تھا، 7 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تحت کام کرتا ہے۔ اس وقت پی ایس ای سی بی میں 26,000 آئی ٹی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔عالمی آئی ٹی مارکیٹ کی مالیت 5 ٹریلین ڈالر ہونے کے باوجود پاکستان کا حصہ 0.04 فیصد سے کم ہے۔ اس سال آئی ٹی مصنوعات کا آئی ٹی کی بہتری میں 24 فیصد رہا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 54 فیصد امریکہ، 21 فیصد یورپ، 10 فیصد خلیجی ممالک اور 14 فیصد ایشیا پیسیفک خطے میں ہیں ،اس وقت 2,124 ویب ڈیزائن سروسز کمپنیاں، 452 نیٹ ورک سکیورٹی فرمز اور 616 ڈیٹا سٹوریج اور مینجمنٹ کمپنیاں ہیں۔ مزید برآں پاکستان میں 3,463 آئی ٹی کنسلٹنگ فرمز، 870 سوشل میڈیا کنسلٹنگ کمپنیاں، 465 ای میل مارکیٹنگ فرمز، 664 آئی ٹی ہیلپ ڈیسک کمپنیاں، 940 کلائوڈ سروس پرووائیڈرز اور 81 مرمتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں ہیں۔سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان نے مختلف آئی ٹی تربیتی پروگراموں پرسوال اٹھائے۔کمیٹی نے انٹرن شپ پروگرام مکمل کرنے والوں کے بارے میں تفصیلی معلومات بشمول ان کے نام، صوبوں اور انتخاب کے معیارات کی تفصیل طلب کرلیں،ان پروگراموں سے حاصل ہونے والی آمدنی اور اس کے استعمال سے متعلق سوالات بھی پوچھے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 19,000 طلباء کو سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔کمیٹی نے کراچی آئی ٹی پارک منصوبے کا بھی جائزہ لیا جس پر 187 ملین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اسے ایگزم بینک نے مالی اعانت فراہم کی ہے۔ ڈیزائن مکمل ہے لیکن اسلام آباد آئی ٹی پارک میں تاخیر ہوئی جس کے فروری 2025 تک مکمل ہونے کی امید تھی۔کمیٹی نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا کہ کہ وہ اس معاملے پر مکمل تفصیلات کے ساتھ آئندہ اجلاس میں شرکت کریں۔پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو سب میرین کیبلز میں خرابیوں اور وی پی این ٹریفک کے ذریعے پے لوڈ میں اضافے کی وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹوں پر بریفنگ دی۔ کمیٹی نے سوشل میڈیا کی بندش پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس متعلقہ حکام کی عدم شرکت کے باعث ایل ڈی آئی ایشو سے متعلق ایجنڈا ملتوی ہونے پر اختتام پذیر ہوا۔ آئندہ اجلاس میں ان امور پر مزید غور کیا جائے گا۔اجلاس میں میں سینیٹرز انوشہ رحمان، احمد خان، ڈاکٹر افنان اللہ خان، سیف اللہ سرور خان نیازی، منظور احمد اور گوردیپ سنگھ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔