اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کو یقینی بنانے کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،آئندہ پانچ سال کے لئے ہوم گرون اکنامک پلان کا جلد اعلان کیا جائے گا، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور زرعی پیداوار بڑھا کر ہی پاکستان مثبت معاشی سمت میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہاورڈ بزنس اسکول کے طلباء کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا،وفد میں 9 ملکوں کےطلباء و طالبات شامل تھے ۔وزیراعظم نے طلباء کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے گورننس کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے،بیرونی و اندرونی قرضہ جات معیشت کے لئے چیلنج ہیں تاہم معاشی استحکام کے ذریعے اس چیلنج پر جلد قابو پا لیں گے،معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کو یقینی بنانے کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن معیشت میں اصلاحات کی جانب اہم ترین سنگ میل ہے جس کے لئے بین
الاقوامی شہرت کے حامل ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں،ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے ٹیکس بیس بڑھانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے آسانی پیدا کر رہے ہیں،سرخ فیتے کا خاتمہ کر رہے ہیں،خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اس جانب ایک اہم پیشرفت ہے،حکومت کے حجم کو کم کرنے اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ؛ وفاقی وزارتوں اور اداروں کی ڈاؤن سائیزنگ اور رائیٹ سائیزنگ پر کام جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین کے ساتھ مل کر آئندہ پانچ سال کے لئے ہوم گرون اکنامک پلان کا جلد اعلان کیا جائے گا،ایسی پالیسیوں پر گامزن ہیں جن کے ذریعے اشرافیہ کی وسائل پر گرفت کم ہو اور متوسط اور غریب طبقات کے افراد کی فلاح و بہبود ہو سکے،تجارتی خسارے میں کمی کے حوالے سے ایکسپورٹ لیڈ گروتھ کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ؛ تھر کول توانائی کا بیش قیمت خزانہ ہے جس کو استعمال میں لا کر پاکستان کی بجلی کی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں، پاکستان میں قیمتی اور نایاب پتھروں کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جامع پلان بنایا جا رہا ہے،چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور زرعی پیداوار بڑھا کر ہی پاکستان مثبت معاشی سمت میں آگے بڑھ سکتا ہے ؛ حکومت اس حوالے سے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے چینی مہارت سے استفادہ حاصل کر ہے ہیں ؛ 1000 پاکستانی طلباء اور ریسرچ اسکالرز چین میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی تربیت حاصل کریں گے،حکومتی کوششوں سے پہلی بار ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک برآمدات 3.2 بلین امریکی ڈالرز سے تجاوز کیں جو کہ خوش آئند ہے،پاکستان کی ایک بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کی ایک چیلنج بھی اور موقع بھی ؛ بھرپور کوشش ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کے لئے مواقعوں سے بھرپور مستقبل ہو نوجوانوں کی فنی و تکنیکی تربیت اولین حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چینی کمپنی ہواوے سے معاہدے کی تحت ہر سال 2 لاکھ پاکستانی طلباء کو آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں تربیت دی جائے گی،پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ کی طرز پر پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ پر کام کیا جا رہا ہے،دانش اسکولز کا دائرہ کار ملک کے دور دراز علاقوں میں پھیلایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دانش اسکولز غریب طلباء کو مفت اور اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں جہاں طلباء کے قیام و طعام کا مفت انتظام بھی کیا جاتا ہے ،مختلف وزارتوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ایڈوائزری کونسلز کام کر رہی ہیں ؛ نوجوان اوورسیز پاکستانی ان کونسلوں کے ذریعے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں،پرائم۔منسٹر یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھرپور کام کیا جا رہا ہے۔طلباء کے وفد کا نے اینٹریکٹو سیشن میں شرکت اور سوالات کا موقع دینے ہر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ۔ملاقات میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان رانا مشہود اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔