کراچی (بیورورپورٹ) صوبائی وزیر اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سینٹ کی نشست پر آج ہونے والی انتخاب کا بائیکاٹ اپنی شکست کو دیکھ کر کیا ہے ، شام پانچ کے بعد دھاندلی کا رونا پیٹنا شروع کرے گی ۔ ووٹنگ کا عمل جاری ہے ، کسی کو کوئی روک ٹوک نہیں ۔ جو بھی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہتا ہے ۔ اسیمبلی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا گراف پورے ملک میں گرتا جا رہا ہے ، پی ٹی آئی کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے ۔ آئندہ عام انتخابات انشاء اللہ اپنے وقت پر ہونگے جب موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت مکمل کریں گی ۔ عمران خان کی کرپشن کے مزید اسکینڈلز سامنے آئیں گے ۔ ان کی فیملی کی رکارڈنگ آئیں گی ، جس سے پتہ چلے گا کہ وہ کون سی گھریلو خاتون تھی ، جو صوبہ کا وزیر اعلیٰ تعینات کرتی تھیں ، وہ کون سی گھریلو خاتون تھی جو سیاسی کارکنوں کو ہدایات جاری کرتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے اہم اداروں کے خلاف گھناؤنی مہم چلا رہے ہیں اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عمران خان کا یہ بیانیہ برے طریقے سے پٹ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس اب بھی موقع ہے راہ راست پر آجائیں ۔ عمران خان کی خواہش پر ملک نہیں چل سکتا اور نہ ہی عمران خان کی خواہش پر قانون سازی ہوسکتی ۔ عمران خان وہ وقت کھاگئے جب رات کو جادوگر کی پرچی آتی تھی اور صبح آرڈیننس کے ذریعے قانون بن جاتا تھا ۔
عمران خان جادو ٹونے سے قانون سازی کا وقت کھاچکے ۔ ان کی اسیمبلی میں اکثریت ہی نہیں تھی ، آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلاتے رہے جوکہ غیر قانونی آرڈیننس تھے جس کی وجہ سے زیادہ تر آرڈیننس لیپس ہو گئے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے گذشتہ روز کہا ہے کہ ان کے پاس اہم راز ہیں جوکہ ویڈیو میں محفوظ ہیں ۔ عمران خان ہمت کریں ، ڈرپوک نہ بنیں اور راز سامنے لائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما حلیم عادل شیخ پر کیس ان کے علم میں نہیں ہے ۔ قانون سے کوئی بالاتر نہیں ۔ وہ کیس کا سامنا کریں ۔ بے گناہ ہیں تو عدالت انہیں چھوڑ دیگی اگر گنہگار ہیں تو سزا ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا کوئی برا ارادہ نہیں اور نہ ہی ان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ۔ یہ تاثر درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی خوش فہمی میں نہ رہے اور نہ ہی طرم خان بننے کی کوشش کرے ۔ قانون اپنا راستہ خود لے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت فیصلہ کرے گی کہ حلیم عادل شیخ کو کہاں رکھنا ہے ۔ اگر وہ صحت مند ہیں تو جو جگہ بنی ہوئی ہے وہاں انہیں رکھا جائے گا اور اگر بیمار ہیں تو انہیں ہسپتال میں رکھا جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این اے 240 میں جو ہوا اس پر افسوس ہے۔ سب کو نتائج کو قبول کرنا چاہیے ۔سیاسی جماعتیں انتخابات کو زندگی اور موت اور اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائیں ۔ اسے الیکشن پروسیس تک محدود رکھیں ۔ سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کارکنان کو پر امن رکھیں ۔ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں جدید بس سروس کا آغاز ہوگیا ہے ۔ میری کوشش ہے کہ کراچی شہر میں اچھی ٹیکسی سروس متعارف کرائی جائے ۔ شہر میں رکشہ اور چنکچی چل رہی ہیں اچھی ٹیکسی سروس کیونکہ نہیں چل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ میں کراچی کی تاجر برادری اور چیمبر آف کامرس کو میڈیا کی توسط سے کھلی دعوت دیتا ہوں کہ ٹیکسی سروس کا بزنس ماڈل حکومت کے ساتھ شیئر کریں ۔ سندھ حکومت ان کو ہر ممکن سہولت دینے کیلئے تیار ہے ، اور تمام قانونی تقاضے ون ونڈو آپریشن کے تحت مکمل کئے جائیں ان کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی اس معاملے پر حمایت حاصل ہے ۔