اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے چوبیس جولائی کے متنازع فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کل(جمعرات کو)سپریم کورٹ اف پاکستان میں ہو گی۔اس حوالے سے سپریم کورٹ نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن،شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی،مفتی منیب الرحمٰن اور دیگر کو نوٹسسز جاری کر دیئے۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ مذکورہ فیصلے کے چار پیروں کو کالعدم قرار دے۔بصورت دیگر مذکورہ غیر شرعی و غیر آئینی فیصلے کے خلاف پرامن عوامی تحریک کو آگے بڑھایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے چوبیس جولائی کے متنازع فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کل(جمعرات کو)ہو گی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ مذکورہ درخواست کی سماعت کرے گا۔اس حوالے سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن،شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی،مفتی منیب الرحمٰن،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن،مہتمم دارالعلوم حقانیہ مولانا انوار الحق،امیر جمیعت اہل حدیث پروفیسر ساجد میر،مرکزی رہنماء عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ﷺ مولانا اعجاز مصطفیٰ سمیت چودہ مذہبی شخصیات کو نوٹسسز جاری کر دیئے ہیں۔دوسری طرف تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی اور مرکزی جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ”ہم سپریم کورٹ میں کل ہونے والی سماعت کو دیکھیں گے۔توقع رکھتے ہیں کہ اب سپریم کورٹ کو مذکورہ معاملے کی حساسیت کا درست طور پر ادراک ہوگیا ہوگا اور اب وہ شریعت اسلامی،آئین و قانون کے مطابق مذکورہ کیس کا فیصلہ کرے گی۔مسلمانانِ پاکستان کا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ مبارک ثانی کیس میں چوبیس جولائی کے فیصلے کے پیرا نمبر 7،18،40،42 کو کالعدم قرار دیا جائے۔مذکورہ فیصلے کے مذکورہ چار پیروں میں قادیانیوں کو نجی طور پر عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے خلاف تبلیغ کرنے اور تحریف قرآن پر مبنی ممنوعہ کتابوں کو تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔اگر سپریم کورٹ نے اپنے مذکورہ متنازع فیصلے کو درست نہ کیا تو عوامی غم و غصے میں مزید اضافہ ہو گا اور مذکورہ غیر شرعی و غیر آئینی فیصلے کے خلاف پرامن عوامی تحریک کو آگے بڑھایا جائے گا۔مسلمانانِ پاکستان عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے خلاف کسی بھی قسم کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی قادیانیوں کو اس بات کی اجازت دی جائے گی کہ وہ وطن عزیز پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے خلاف عوامی یا نجی سطح پر تبلیغ یا قرآن کریم میں تحریف یا شعائر اسلام کا استعمال کریں”۔